Home ≫ ur ≫ Surah Yunus ≫ ayat 39 ≫ Translation ≫ Tafsir
بَلْ كَذَّبُوْا بِمَا لَمْ یُحِیْطُوْا بِعِلْمِهٖ وَ لَمَّا یَاْتِهِمْ تَاْوِیْلُهٗؕ-كَذٰلِكَ كَذَّبَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَانْظُرْ كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الظّٰلِمِیْنَ(39)
تفسیر: صراط الجنان
{ بَلْ كَذَّبُوْا بِمَا لَمْ یُحِیْطُوْا بِعِلْمِهٖ:بلکہ انہوں نے اس کو جھٹلایا جس کے علم کا وہ اِحاطہ نہ کرسکے۔}یعنی قرآنِ پاک کو سمجھنے اور جاننے کے بغیر انہوں نے اس کی تکذیب کی اور یہ انتہائی جہالت ہے کہ کسی شئے کو جانے بغیر اس کا انکار کیا جائے اور قرآنِ کریم کا ایسے عُلوم پر مشتمل ہونا جن کا علم و خِرَد کے دعوے دار احاطہ نہ کرسکیں اس کتاب کی عظمت و جلالت ظاہر کرتا ہے تو ایسی اعلیٰ علوم والی کتاب کو ماننا چاہئے تھا نہ کہ اس کا انکار کرنا۔ (ابو سعود، یونس، تحت الآیۃ: ۳۹، ۲ / ۴۹۶، ملخصاً)
{ وَ لَمَّا یَاْتِهِمْ تَاْوِیْلُهٗ:اور ان کے پاس اس کاانجام نہیں آیا۔} یعنی جس عذاب کی قرآنِ پاک میں وعیدیں مذکور ہیں وہ انہوں نے نہیں دیکھا اور جس طرح انہوں نے قرآنِ مجید کو جھٹلایا ایسے ہی ان سے پہلے لوگوں نے بھی عناد کی وجہ سے اپنے رسولوں کے معجزات اور آیات دیکھ کر نظر وتَدَبُّر سے کام لئے بغیر انہیں جھٹلایا تھا تو تم دیکھ لو کہ ظالموں کا کیسا انجام ہوا اور پہلی امتیں اپنے انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلا کر کیسے کیسے عذابوں میں مبتلا ہوئیں ، اس لئے اے سیّدُ الانبیاء ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ،آپ کی تکذیب کرنے والوں کو بھی ڈرنا چاہیے کہ کہیں وہ بھی میرے عذاب میں گرفتار نہ ہو جائیں۔( خازن، یونس، تحت الآیۃ: ۳۹، ۲ / ۳۱۶، مدارک، یونس، تحت الآیۃ: ۳۹، ص۴۷۴، ملتقطاً)