banner image

Home ur Surah Yunus ayat 4 Translation Tafsir

يُوْنُس

Yunus

HR Background

اِلَیْهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِیْعًاؕ-وَعْدَ اللّٰهِ حَقًّاؕ-اِنَّهٗ یَبْدَؤُا الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُهٗ لِیَجْزِیَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ بِالْقِسْطِؕ-وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَهُمْ شَرَابٌ مِّنْ حَمِیْمٍ وَّ عَذَابٌ اَلِیْمٌۢ بِمَا كَانُوْا یَكْفُرُوْنَ(4)

ترجمہ: کنزالایمان اسی کی طرف تم سب کو پھرنا ہے اللہ کا سچا وعدہ بیشک وہ پہلی بار بناتا ہے پھر فنا کے بعد دوبارہ بنائے گا کہ ان کو جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے انصاف کا صلہ دے اور کافروں کے لیے پینے کو کھولتا پانی اور دردناک عذاب بدلہ ان کے کفر کا۔ ترجمہ: کنزالعرفان اسی کی طرف تم سب کو لوٹنا ہے (یہ) اللہ کا سچا وعدہ ہے۔ بیشک وہ پہلی بار (بھی) پیدا کرتا ہے پھر فنا کرنے کے بعد دوبارہ بنائے گا تاکہ ایمان لانے والوں اور اچھے عمل کرنے والوں کو انصاف کے ساتھ بدلہ دے اور کافروں کے لیے ان کے کفر کی وجہ سے شدید گرم پانی کا مشروب اور دردناک عذاب ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اِنَّهٗ یَبْدَؤُا الْخَلْقَ: بیشک وہ پہلی بار (بھی) پیدا کرتا ہے۔} اس آیت میں حشر و نشر، مَعاد یعنی لوٹنے کی جگہ کا بیان اور منکرین کا رد ہے اور اس پر نہایت لطیف پیرایہ میں دلیل قائم فرمائی گئی ہے کہ وہ پہلی بار زندگی دیتا ہے اور اَعضاءِ مُرَکَّبَہ کو پیدا کرتا اور ترکیب دیتا ہے تو موت کے ساتھ اعضاء کے مُنتشر ہو جانے کے بعد ان کو دوبارہ ترکیب دینا اور بنے ہوئے انسان کو فنا ہوجانے کے بعد پھر دوبار ہ بنا دینا اور وہی جان جو اس بدن سے تعلق رکھتی تھی اس کو اس بدن کی درستی کے بعد پھر اسی بدن سے متعلق کردینا اس کی قدرت سے کیا بعید ہے اور اس دوبارہ پیدا کرنے کامقصود جزائے اعمال یعنی فرمانبردار کو ثواب اور گناہگار کو عذاب دینا ہے۔ (خازن، یونس، تحت الآیۃ: ۴، ۲ / ۳۰۱)

{بِالْقِسْطِ: انصاف کے ساتھ ۔} اس سے مراد یہ ہے کہ نیکوں کے ثواب میں کمی نہ کی جائے گی، یا اس سے یہ مراد ہے کہ نیکوں نے دنیا میں انصاف کیا کہ جن باتوں کا انہیں حکم دیا گیا ان پر عمل کیا اور جن سے روکا گیا اس سے باز رہے۔یہ عربی ترکیب کے اعتبار سے فرق ہے۔ (خازن، یونس، تحت الآیۃ: ۴، ۲ / ۳۰۱، صاوی، یونس، تحت الآیۃ: ۴، ۳ / ۸۵۴، ملتقطاً)

{وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَهُمْ شَرَابٌ مِّنْ حَمِیْمٍ:اور کافروں کے لیے شدید گرم پانی کا مشروب ہے۔} اس آیت میں جہنم کے اندر کفار کے جس مشروب کا بیان ہوا اس کی کیفیت ملاحظہ ہو ،چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’شدید گرم پانی ان (جہنمیوں )کے سر پر ڈالا جائے گا تو وہ سَرایت کرتے ہوئے ان کے پیٹ تک پہنچ جائے گا اور جو کچھ پیٹ میں ہو گا اسے کاٹ کر قدموں سے نکل جائے گا اور یہی ’’صَہْر‘‘ یعنی گل جانا ہے، (ان کے ساتھ) بار بار اسی طرح کیا جائے گا۔ (ترمذی، کتاب صفۃ جہنّم، باب ما جاء فی صفۃ شراب اہل النار، ۴ / ۲۶۲، الحدیث: ۲۵۹۱)