Home ≫ ur ≫ Surah Yunus ≫ ayat 43 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّنْظُرُ اِلَیْكَؕ-اَفَاَنْتَ تَهْدِی الْعُمْیَ وَ لَوْ كَانُوْا لَا یُبْصِرُوْنَ(43)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّنْظُرُ اِلَیْكَ:اور ان میں کوئی تمہاری طرف دیکھتا ہے۔} اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے حبیب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، ان مشرکین میں سے بعض ایسے ہیں کہ جو تمہاری طرف اپنی ظاہری آنکھوں سے دیکھتے ہیں ، آپ کی سچائی کے دلائل اور نبوت کی نشانیوں کا مُشاہدہ بھی کرتے ہیں لیکن وہ تصدیق نہیں کرتے تو کیا آپ دل کے اندھوں کو راستہ دکھا دیں گے اگرچہ وہ دیکھتے ہی نہ ہوں کیونکہ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے ان کے دل کی نظروں کو اندھا کر دیا ہے اسی لئے انہیں ہدایت کی کوئی چیز نظر ہی نہیں آتی۔ بعض مفسرین نے فرمایا کہ اس آیت اوراس سے اوپر والی آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو تسلی دی ہے کہ جس کی سماعت کو اللہ عَزَّوَجَلَّ نے سَلب فرما لیا ہے آپ اسے سنا نہیں سکتے اور اللہ عَزَّوَجَلَّ نے جس کی بصارت لے لی ہے آپ اسے ہدایت کی راہ نہیں دکھا سکتے اور جس کے ایمان نہ لانے کا اللہ عَزَّوَجَلَّ نے فیصلہ فرما دیا ہے آپ اسے ایمان کی توفیق نہیں دے سکتے لہٰذا آپ ان مشرکین کے ایمان قبول نہ کرنے پر غمزدہ نہ ہوں۔ (خازن، یونس، تحت الآیۃ: ۴۳، ۲ / ۳۱۷، مدارک، یونس، تحت الآیۃ: ۴۳، ص۴۷۴،صاوی، یونس، تحت الآیۃ: ۴۳، ۳ / ۸۷۲، ملتقطاً)گویا فرمایا گیا کہ کفار حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو دیکھتے تو ہیں لیکن صرف سر کی آنکھوں سے، دل کی آنکھوں سے نہیں جس سے(دیکھنے والا) صحابی بن جائے اور جو حضور ِاقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو صرف محمد بن عبداللہ (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) ہونے کے لحاظ سے دیکھے وہ محرومِ اَزلی ہے اور جو محمَّد رسولُ اللہ(صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) ہونے کے لحاظ سے دیکھے وہ جنتی ہے، اس لئے ا ن دیکھنے والوں کو اللہ تعالیٰ نے اندھا فرمایا یعنی دل کے اندھے جنہیں ہدایت نہ نصیب ہو سکے۔ اس سے معلوم ہوا کہ جمالِ مصطفٰی دیکھنے والی نگاہ اور ہوتی ہے اور وہ آنکھ وہ ہے جس سے حضرت ابوبکر و عمر اورصحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم نے دیکھا ہے۔