Home ≫ ur ≫ Surah Yunus ≫ ayat 56 ≫ Translation ≫ Tafsir
اَلَاۤ اِنَّ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ-اَلَاۤ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ وَّ لٰـكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ(55)هُوَ یُحْیٖ وَ یُمِیْتُ وَ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ(56)
تفسیر: صراط الجنان
{اَلَاۤ اِنَّ لِلّٰهِ:سن لو بیشک اللہ ہی کا ہے۔} اس سے پہلی آیت میں بیان ہوا کہ ہر کافر تمنا کرے گا کہ اگر روئے زمین کی تمام چیزیں میری ملک میں ہوتیں تو وہ سب فدیے میں دے دیتا اور اس آیت میں بتایا گیا ہے کہ اس کی ملکیت میں کوئی چیز نہیں ہے ۔ اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ زمین و آسمان میں موجود ہر چیز کا مالک اللہ عَزَّوَجَلَّ ہے،اس میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کا اور کوئی شریک نہیں تو قیامت کے دن کسی کافر کے پاس اللہ تعالیٰ کے عذاب سے نجات پانے کیلئے فدیے کے طور پر دینے کیلئے کوئی چیز نہ ہوگی کیونکہ سب چیزوں کا مالک اللہ عَزَّوَجَلَّ ہے بلکہ کافر خود بھی اللہ عَزَّوَجَلَّ کی ملک میں ہے تو اس کا فدیہ دینا کیسے ممکن ہے۔ (صاوی، یونس، تحت الآیۃ: ۵۵، ۳ / ۸۷۶، خازن، یونس، تحت الآیۃ: ۵۵، ۲ / ۳۱۹، ملتقطاً)
{اَلَاۤ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ:سن لو! بیشک اللہ کا وعدہ سچا ہے۔} ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے جو ثواب اور عذاب کا وعدہ فرمایا ہے وہ سچا ہے اور ضرور پورا ہو گا لیکن ان میں سے اکثر لوگ اپنی عقل کی کمی اور غفلت کے غلبے کی وجہ سے اسے نہیں جانتے اور وہ صرف دنیا کی ظاہری زندگی کو جاننے تک ہی محدود ہیں اسی لئے وہ ایسی غلط باتیں بولتے اور غلط کام کرتے ہیں۔( روح البیان، یونس، تحت الآیۃ: ۵۵، ۴ / ۵۳)
{ہُوَ یُحْیٖ:وہ زندہ کرتا ہے۔} یعنی اللہ تعالیٰ کی شان یہ ہے کہ کسی کی دخل اندازی کے بغیر وہی دنیا میں زندہ کرتا اور موت دیتا ہے اور آخرت میں تم دوبارہ زندہ ہو کر اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ (روح البیان، یونس، تحت الآیۃ: ۵۶، ۴ / ۵۳)