Home ≫ ur ≫ Surah Yunus ≫ ayat 67 ≫ Translation ≫ Tafsir
هُوَ الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الَّیْلَ لِتَسْكُنُوْا فِیْهِ وَ النَّهَارَ مُبْصِرًاؕ-اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّسْمَعُوْنَ(67)
تفسیر: صراط الجنان
{هُوَ الَّذِیْ:وہی ہے جس نے۔} ارشاد فرمایا کہ وہی ہے جس نے تمہارے لیے رات بنائی تاکہ اس میں راحت و سکون حاصل کرواور آرام کرکے دن بھر کی تھکان دور کرو اور دن کو آنکھیں کھولنے والا بنایا تاکہ تم اس کی روشنی میں اپنی ضروریاتِ زندگی اور اَسبابِ مَعاش فراہم کرسکو۔ بیشک اس میں سننے والوں کے لیے نشانیاں ہیں جو سنیں اور سمجھیں کہ جس نے ان چیزوں کو پیدا کیا وہی معبود ہے اس کا کوئی شریک نہیں۔ (خازن، یونس، تحت الآیۃ: ۶۷، ۲ / ۳۲۴-۳۲۵، مدارک، یونس، تحت الآیۃ: ۶۷، ص۴۷۹، ملتقطاً)
رات اور دن اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمتیں ہیں :
یاد رہے کہ رات اور دن دونوں اللہ عَزَّوَجَلَّ کی عظیم نعمتوں میں سے ہیں۔ رات کے وقت آدمی آرام کرتا ہے اور سکون حاصل کرتا ہے، گزشتہ دن کی تھکاوٹ اتارتا ہے اور اگلے دن کیلئے چاق و چوبند ہوجاتا ہے اور دن کے وقت آدمی ہزاروں کام سرانجام دیتا ہے، دنیا بھر کے کام کرتا ہے اوراس کے ساتھ دن کی روشنی سے بھی راحت و آرام پاتا ہے ۔ دن یا رات میں سے کوئی ایک ختم ہوجائے تو زندگی نہایت کٹھن ہوجائے ۔ اگردن ختم ہوجائے اور ہمیشہ رات ہی رہے تو زمین پر کچھ کھانے کو نہ اُگ سکے گا اور سردی کی شدت بڑھتے بڑھتے انسان ہلاک ہوجائے اور اگر رات ختم ہوجائے اور ہمیشہ دن ہی رہے تو فصلیں سورج کی تَمازت سے جل جائیں اور لوگوں کا راحت و آرام چھن جائے۔ الغرض رات اور دن دونوں ہی اللہ عَزَّوَجَلَّ کی نعمت ہیں اور نعمتوں کی اہمیت کا صحیح اندازہ ان ممالک میں رہنے سے ہو سکتا ہے جہاں کئی کئی مہینے دن یا کئی کئی مہینے رات رہتی ہے۔