banner image

Home ur Surah Yunus ayat 79 Translation Tafsir

يُوْنُس

Yunus

HR Background

وَ قَالَ فِرْعَوْنُ ائْتُوْنِیْ بِكُلِّ سٰحِرٍ عَلِیْمٍ(79)فَلَمَّا جَآءَ السَّحَرَةُ قَالَ لَهُمْ مُّوْسٰۤى اَلْقُوْا مَاۤ اَنْتُمْ مُّلْقُوْنَ(80)فَلَمَّاۤ اَلْقَوْا قَالَ مُوْسٰى مَا جِئْتُمْ بِهِۙ-السِّحْرُؕ-اِنَّ اللّٰهَ سَیُبْطِلُهٗؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَا یُصْلِحُ عَمَلَ الْمُفْسِدِیْنَ(81)وَ یُحِقُّ اللّٰهُ الْحَقَّ بِكَلِمٰتِهٖ وَ لَوْ كَرِهَ الْمُجْرِمُوْنَ(82)

ترجمہ: کنزالایمان اور فرعو ن بولا ہر جادوگر علم والے کو میرے پاس لے آؤ۔ پھر جب جادوگر آئے ان سے موسیٰ نے کہا ڈالو جو تمہیں ڈالنا ہے۔ پھر جب انہوں نے ڈالا موسیٰ نے کہا یہ جو تم لائے یہ جادو ہے اب اللہ اسے باطل کردے گا اللہ مفسدوں کا کام نہیں بناتا۔ اور اللہ اپنی باتوں سے حق کو حق کر دکھاتا ہے پڑے برا مانیں مجرم۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور فرعو ن نے کہا: ہر علم والے جادوگر کو میرے پاس لے آؤ۔ پھر جب جادوگر آگئے توان سے موسیٰ نے کہا: ڈال دو جو تم ڈالنے والے ہو ۔ پھر جب انہوں نے ڈال دیا توموسیٰ نے کہا: جو تم لائے ہو یہ جادو ہے۔ بیشک اب اللہ اسے باطل کردے گا، اللہ فساد والوں کے کام کو نہیں سنوارتا۔ اور اللہ اپنے کلمات کے ذریعے حق کو حق کر دکھاتا ہے اگرچہ مجرموں کو ناگوار ہو۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ قَالَ فِرْعَوْنُ:اور فرعو ن نے کہا۔} سرکش ومتکبر فرعون نے چاہا کہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے معجزہ کا مقابلہ باطل سے کرے اور دنیا کو اس مُغالطہ میں ڈالے کہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے معجزات مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّ جادو کی قسم سے ہیں اس لئے وہ بولا :حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے مقابلہ کیلئے ہر علم والے جادوگر کو میرے پاس لے آؤ۔(خازن، یونس، تحت الآیۃ: ۷۹، ۲ / ۳۲۷)

{فَلَمَّا جَآءَ السَّحَرَةُ:پھر جب جادوگر آگئے۔} جب جادوگر آگئے توان سے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا: جادو کی جوچیزیں رسّے شہتیر وغیرہ تم ڈالنے والے ہو میرے سامنے ڈال دو اور جو تمہیں جادو کرنا ہے کرو ۔ یہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اس لئے فرمایا کہ حق و باطل ظاہر ہوجائے اور جادو کے کرشمے جو وہ کرنے والے ہیں ان کا فساد واضح ہو۔(خازن، یونس، تحت الآیۃ: ۸۰، ۲ / ۳۲۷)

{ فَلَمَّاۤ اَلْقَوْا:پھر جب انہوں نے ڈال دیا۔} پھر جب انہوں نے اپنے پاس موجود رسیاں اور شہتیر ڈال دیئے تو حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا: جو تم لائے ہو یہ جادو ہے نہ کہ وہ آیاتِ الہٰیہ جن کو فرعون نے اپنی بے ایمانی سے جادو بتایا۔ بیشک اب اللہ تعالیٰ اسے باطل کردے گا اور اللہ عَزَّوَجَلَّ فساد والوں کے کام کو نہیں سنوارتا۔(خازن، یونس، تحت الآیۃ: ۸۱، ۲ / ۳۲۷، مدارک، یونس، تحت الآیۃ: ۸۱، ص۴۸۲، ملتقطاً)

{وَ یُحِقُّ اللّٰهُ الْحَقَّ بِكَلِمٰتِهٖ:اور اللہ اپنے کلمات کے ذریعے حق کو حق کر دکھاتا ہے۔} یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّ اپنے حکم ، اپنی قضاء و قدر اور اپنے اس وعدے سے حق کو حق کر دکھاتا ہے کہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جادو گروں پر غالب کرے گا اگرچہ مجرموں کو ناگوار ہو۔ (خازن، یونس، تحت الآیۃ: ۸۲، ۲ / ۳۲۷)