Home ≫ ur ≫ Surah Yunus ≫ ayat 82 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ قَالَ فِرْعَوْنُ ائْتُوْنِیْ بِكُلِّ سٰحِرٍ عَلِیْمٍ(79)فَلَمَّا جَآءَ السَّحَرَةُ قَالَ لَهُمْ مُّوْسٰۤى اَلْقُوْا مَاۤ اَنْتُمْ مُّلْقُوْنَ(80)فَلَمَّاۤ اَلْقَوْا قَالَ مُوْسٰى مَا جِئْتُمْ بِهِۙ-السِّحْرُؕ-اِنَّ اللّٰهَ سَیُبْطِلُهٗؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَا یُصْلِحُ عَمَلَ الْمُفْسِدِیْنَ(81)وَ یُحِقُّ اللّٰهُ الْحَقَّ بِكَلِمٰتِهٖ وَ لَوْ كَرِهَ الْمُجْرِمُوْنَ(82)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ قَالَ فِرْعَوْنُ:اور فرعو ن نے کہا۔} سرکش ومتکبر فرعون نے چاہا کہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے معجزہ کا مقابلہ باطل سے کرے اور دنیا کو اس مُغالطہ میں ڈالے کہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے معجزات مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّ جادو کی قسم سے ہیں اس لئے وہ بولا :حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے مقابلہ کیلئے ہر علم والے جادوگر کو میرے پاس لے آؤ۔(خازن، یونس، تحت الآیۃ: ۷۹، ۲ / ۳۲۷)
{فَلَمَّا جَآءَ السَّحَرَةُ:پھر جب جادوگر آگئے۔} جب جادوگر آگئے توان سے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا: جادو کی جوچیزیں رسّے شہتیر وغیرہ تم ڈالنے والے ہو میرے سامنے ڈال دو اور جو تمہیں جادو کرنا ہے کرو ۔ یہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اس لئے فرمایا کہ حق و باطل ظاہر ہوجائے اور جادو کے کرشمے جو وہ کرنے والے ہیں ان کا فساد واضح ہو۔(خازن، یونس، تحت الآیۃ: ۸۰، ۲ / ۳۲۷)
{ فَلَمَّاۤ اَلْقَوْا:پھر جب انہوں نے ڈال دیا۔} پھر جب انہوں نے اپنے پاس موجود رسیاں اور شہتیر ڈال دیئے تو حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا: جو تم لائے ہو یہ جادو ہے نہ کہ وہ آیاتِ الہٰیہ جن کو فرعون نے اپنی بے ایمانی سے جادو بتایا۔ بیشک اب اللہ تعالیٰ اسے باطل کردے گا اور اللہ عَزَّوَجَلَّ فساد والوں کے کام کو نہیں سنوارتا۔(خازن، یونس، تحت الآیۃ: ۸۱، ۲ / ۳۲۷، مدارک، یونس، تحت الآیۃ: ۸۱، ص۴۸۲، ملتقطاً)
{وَ یُحِقُّ اللّٰهُ الْحَقَّ بِكَلِمٰتِهٖ:اور اللہ اپنے کلمات کے ذریعے حق کو حق کر دکھاتا ہے۔} یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّ اپنے حکم ، اپنی قضاء و قدر اور اپنے اس وعدے سے حق کو حق کر دکھاتا ہے کہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جادو گروں پر غالب کرے گا اگرچہ مجرموں کو ناگوار ہو۔ (خازن، یونس، تحت الآیۃ: ۸۲، ۲ / ۳۲۷)