Home ≫ ur ≫ Surah Yunus ≫ ayat 87 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰى مُوْسٰى وَ اَخِیْهِ اَنْ تَبَوَّاٰ لِقَوْمِكُمَا بِمِصْرَ بُیُوْتًا وَّ اجْعَلُوْا بُیُوْتَكُمْ قِبْلَةً وَّ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَؕ-وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ(87)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ اجْعَلُوْا بُیُوْتَكُمْ قِبْلَةً:اوراپنے گھروں کو نماز کی جگہ بناؤ۔ }حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا قبلہ کعبہ شریف تھا اور ابتداء میں بنی اسرائیل کو یہی حکم تھا کہ وہ گھروں میں چھپ کر نماز پڑھیں تاکہ فرعونیوں کے شر واِیذا ء سے محفوظ رہیں۔ (مدارک، یونس، تحت الآیۃ: ۸۷، ص۴۸۲-۴۸۳)
آیت’’وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰى مُوْسٰى وَ اَخِیْهِ اَنْ تَبَوَّاٰ‘‘ سے حاصل ہونے والی معلومات:
اس آیت سے پانچ باتیں معلوم ہوئیں :
(1)… گھر بنانا بھی سنتِ اَنبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ہے لیکن شرط یہ ہے کہ فخر کے لئے نہ ہو بلکہ ضرورت پوری کرنے کے لئے ہو۔
(2)…رہنے سہنے کے گھروں میں گھریلو مسجد بنانا، جسے مسجد بیت کہا جاتا ہے، یہ ایک قدیم طریقہ ہے ، لہٰذا یہ ہونا چاہیے کہ مسلمان اپنے گھر کا کوئی حصہ نماز کے لئے پاک و صاف رکھیں اور اس میں عورت اِعتکاف کرے۔
(3)… خوف کے وقت چھپ کر گھروں میں نماز پڑھنا جائز ہے کیونکہ بنی اسرائیل اس زمانہ میں ایسے ہی نماز پڑھتے تھے۔
(4)… مصیبت کے وقت اچھی خبریں سنانی چاہئیں تاکہ لوگوں کا حوصلہ بڑھے اور مایوسی دور ہو۔
(5)… حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے دین میں نماز فرض تھی، اس وقت زکوٰۃکا حکم اس لئے نہ دیا گیا کہ بنی اسرائیل غریب و مساکین تھے، جب ان کے پاس مال آیا تو پھر ان پر مال کا چوتھائی حصہ زکوٰۃ نکالنی فرض ہوئی۔