Home ≫ ur ≫ Surah Yunus ≫ ayat 91 ≫ Translation ≫ Tafsir
ﰰ لْــٴٰـنَ وَ قَدْ عَصَیْتَ قَبْلُ وَ كُنْتَ مِنَ الْمُفْسِدِیْنَ(91)
تفسیر: صراط الجنان
{ﰰ لْــٴٰـنَ:کیا اب۔} ڈوبتے وقت جب فرعون نے ایمان کا اقرار کیا تواس وقت اس سے کہا گیا: کیا اب حالتِ اِضطرار میں جب کہ غرق میں مبتلا ہوچکا ہے اور زندگی کی امید باقی نہیں رہی اس وقت ایمان لاتا ہے حالانکہ اس سے پہلے تو نافرمان رہا اور تو فسادی تھا، خود گمراہ تھا اور دوسروں کو گمراہ کرتا تھا۔ مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام فرعون کے پاس ایک تحریری سوال لائے جس کا مضمون یہ تھا کہ ایسے غلام کے بارے میں بادشاہ کا کیا حکم ہے جس نے ایک شخص کے مال و نعمت میں پرورش پائی، پھر اس کی ناشکری کی اور اس کے حق کا منکر ہوگیا اور اپنے آپ مولیٰ ہونے کا مدعی بن گیا؟ اس پر فرعون نے یہ جواب لکھا کہ جو غلام اپنے آقا کی نعمتوں کا انکار کرے اور اس کے مقابل آئے اس کی سزا یہ ہے کہ اس کو دریا میں ڈبو دیا جائے۔ جب فرعون ڈوبنے لگا تو حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام نے اس کا وہی فتویٰ اس کے سامنے کردیا اور اس کو اس نے پہچان لیا۔ (مدارک، یونس، تحت الآیۃ: ۹۱، ص۴۸۴)