banner image

Home ur Surah Yunus ayat 92 Translation Tafsir

يُوْنُس

Yunus

HR Background

فَالْیَوْمَ نُنَجِّیْكَ بِبَدَنِكَ لِتَكُوْنَ لِمَنْ خَلْفَكَ اٰیَةًؕ-وَ اِنَّ كَثِیْرًا مِّنَ النَّاسِ عَنْ اٰیٰتِنَا لَغٰفِلُوْنَ(92)

ترجمہ: کنزالایمان آج ہم تیری لاش کو اُترا دیں گے کہ تو اپنے پچھلوں کے لیے نشانی ہو اور بیشک لوگ ہما ری آیتوں سے غافل ہیں۔ ترجمہ: کنزالعرفان آج ہم تیری لاش کو بچالیں گے تاکہ تو اپنے بعد والوں کے لیے نشانی بن جائے اور بیشک لوگ ہماری نشانیوں سے ضرور غافل ہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{فَالْیَوْمَ نُنَجِّیْكَ بِبَدَنِكَ:آج ہم تیری لاش کو بچالیں گے ۔} علماءِ تفسیر کہتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے فرعون اور اس کی قوم کو غرق کیا اور حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی قوم کو ان کی ہلاکت کی خبر دی تو بنی اسرائیل میں سے بعض کو شُبہ رہا اور اس کی عظمت و ہَیبت جوان کے قُلوب میں تھی اس کے باعث انہیں اس کی ہلاکت کا یقین نہ آیا تو اللہ تعالیٰ کے حکم سے دریا نے فرعون کی لاش ساحل پر پھینک دی، بنی اسرائیل نے اس کو دیکھ کر پہچانا۔ (خازن، یونس، تحت الآیۃ: ۹۲، ۲ / ۳۳۲-۳۳۳)

{وَ اِنَّ كَثِیْرًا مِّنَ النَّاسِ عَنْ اٰیٰتِنَا لَغٰفِلُوْنَ:اور بیشک لوگ ہما ری نشانیوں سے ضرور غافل ہیں۔}اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور فرعون کا واقعہ بیان فرمایا اور فرعون کا انجام ذکر کیا اور اس واقعے کا اختتام اس کلام پر فرمایا۔ اس میں خطاب نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے ہے تاکہ وہ اپنی امت کو دلائل سے اِعراض کرنے پر ڈرائیں اور ان واقعات میں غورو فکر کرنے اور ان سے عبرت حاصل کرنے کی ترغیب دیں یہی ان واقعات کو بیان کرنے کا مقصود ہے۔(تفسیرکبیر، یونس، تحت الآیۃ: ۹۲، ۶ / ۲۹۸)