banner image

Home ur Surah Yunus ayat 95 Translation Tafsir

يُوْنُس

Yunus

HR Background

فَاِنْ كُنْتَ فِیْ شَكٍّ مِّمَّاۤ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ فَسْــٴَـلِ الَّذِیْنَ یَقْرَءُوْنَ الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِكَۚ-لَقَدْ جَآءَكَ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ فَلَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِیْنَ(94)وَ لَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِ اللّٰهِ فَتَكُوْنَ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ(95)

ترجمہ: کنزالایمان اور اے سننے والے اگر تجھے کچھ شبہہ ہو اس میں جو ہم نے تیری طرف اتارا تو ان سے پوچھ دیکھ جو تجھ سے پہلے کتاب پڑھنے والے ہیں بیشک تیرے پاس تیرے رب کی طرف سے حق آیا تو تو ہر گز شک والوں میں نہ ہو۔ اور ہرگز ان میں نہ ہونا جنہوں نے اللہ کی آیتیں جھٹلائیں کہ تو خسارے والوں میں ہوجائے گا۔ ترجمہ: کنزالعرفان تو اے سننے والے! اگر تجھے اس میں کوئی شک ہو جو ہم نے تیری طرف اتارا ہے تو ان سے پوچھ لو جو تجھ سے پہلے کتاب پڑھنے والے ہیں ، بیشک تیرے پاس تیرے رب کی طرف سے حق آیاتو تُو ہر گز شک والوں میں نہ ہو۔ اور ہرگز ان میں نہ ہونا جنہوں نے اللہ کی آیتوں کو جھٹلایا ورنہ تو نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوجائے گا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{فَاِنْ كُنْتَ فِیْ شَكٍّ:تو اے سننے والے! اگر تجھے کوئی شک ہو۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے سننے والے! اگر تمہیں ان قصوں میں کچھ تردد ہو جو ہم نے اپنے رسول محمد مصطفٰی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے واسطے سے تمہیں بیان کئے ہیں تو تم  علمائے اہلِ کتاب جیسے حضرت عبداللہ بن سلام  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اور ان کے ساتھیوں سے پوچھ لو تاکہ وہ تمہیں سرورِ عالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نبوت کا اطمینان دلائیں اور آپ کی نعت و صفت جو توریت میں مذکور ہے وہ سنا کر شک دور کردیں۔ بیشک تیرے پاس تیرے رب عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے وہ حق آیا جو اپنے واضح دلائل سے اتنا روشن ہے کہ اس میں شک کی مجال نہیں لہٰذا تو ہر گز شک کرنے والوں میں سے نہ ہواور ہرگز ان لوگوں میں سے نہ ہونا جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی واضح دلیلوں کو جھٹلایا ورنہ تو اپنی جانوں کو خسارے میں ڈال کر نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوجائے گا۔(جلالین، یونس، تحت الآیۃ: ۹۴، ص۱۷۸، خازن، یونس، تحت الآیۃ: ۹۴، ۲ / ۳۳۴-۳۳۵، ملتقطاً)