Home ≫ ur ≫ Surah Yunus ≫ ayat 99 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ لَوْ شَآءَ رَبُّكَ لَاٰمَنَ مَنْ فِی الْاَرْضِ كُلُّهُمْ جَمِیْعًاؕ-اَفَاَنْتَ تُكْرِهُ النَّاسَ حَتّٰى یَكُوْنُوْا مُؤْمِنِیْنَ(99)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ لَوْ شَآءَ رَبُّكَ:اور اگر تمہارا رب چاہتا۔} یعنی ایمان لانا سعادتِ اَزلی پر مَوقوف ہے، ایمان وہی لائیں گے جن کیلئے توفیق الٰہی شاملِ حال ہو، اس آیت میں سیّدِ عالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو تسلی دی گئی ہے کہ آپ چاہتے ہیں کہ سب ایمان لے آئیں اور راہِ راست اختیار کریں لیکن آپ کی خواہش وکوشش کے باوجود بھی جو لوگ ایمان سے محروم رہ جاتے ہیں ان کا آپ کو غم ہوتا ہے تواس کا آپ کو غم نہ ہونا چاہیے کیونکہ اَزل سے جو شقی ہے وہ ایمان نہ لائے گا۔( خازن، یونس، تحت الآیۃ: ۹۹، ۲ / ۳۳۶)
{اَفَاَنْتَ تُكْرِهُ النَّاسَ:توکیا تم لوگوں کومجبور کرو گے۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ کو یہ روا نہیں کہ لوگوں کو ایمان قبول کرنے پر مجبور کریں کیونکہ ایمان تصدیق اور اِقرار کا نام ہے اور کسی پر جَبر اور زبر دستی کرنے سے تصدیقِ قلبی حاصل نہیں ہوتی۔ (مدارک، یونس، تحت الآیۃ: ۹۹، ص۴۸۶)معلوم ہوا کہ کسی کو جبراً مسلمان بنانا درست نہیں ،اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :
’’لَاۤ اِكْرَاهَ فِی الدِّیْنِ‘‘ (البقرہ:۲۵۶)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: دین میں کوئی زبردستی نہیں۔