Home ≫ ur ≫ Surah Ad Dukhan ≫ ayat 29 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَمَا بَكَتْ عَلَیْهِمُ السَّمَآءُ وَ الْاَرْضُ وَ مَا كَانُوْا مُنْظَرِیْنَ(29)
تفسیر: صراط الجنان
{فَمَا بَكَتْ عَلَیْهِمُ السَّمَآءُ وَ الْاَرْضُ: تو ان پر آسمان اور زمین نہ روئے۔ } ارشاد فرمایا کہ فرعون اور ا س کی قوم پر آسمان اور زمین نہ روئے کیونکہ وہ ایماندار نہ تھے اور انہیں عذاب میں گرفتار کرنے کے بعدتوبہ وغیرہ کے لئے مہلت نہ دی گئی۔(مدارک، الدخان، تحت الآیۃ: ۲۹، ص۱۱۱۲، خازن، الدخان، تحت الآیۃ: ۲۹، ۴ / ۱۱۴، ملتقطاً)
مومن کی موت پر آسمان و زمین روتے ہیں :
یاد رہے کہ جب کسی مومن کا انتقال ہوتا ہے تو اس پر آسمان و زمین روتے ہیں جیسا کہ حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’ہر مومن کے لئے دو دروازے ہیں ،ایک سے اعمال اوپر کی طرف چڑھتے ہیں اور دوسرے سے اس کا رزق اترتا ہے۔جب وہ مرتا ہے تو دونوں ا س پر روتے ہیں۔اور اللہ تعالیٰ کے ا س فرمان’’فَمَا بَكَتْ عَلَیْهِمُ السَّمَآءُ وَ الْاَرْضُ وَ مَا كَانُوْا مُنْظَرِیْنَ‘‘میں یہی مذکور ہے۔‘‘ (ترمذی، کتاب التفسیر، باب ومن سورۃ الدخان، ۵ / ۱۷۱، الحدیث: ۳۲۶۶)
اورامام مجاہد رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ سے کہا گیا کہ کیا مومن کی موت پر آسمان و زمین روتے ہیں ؟ آپ رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے فرمایا :زمین اس بندے پر کیوں نہ روئے جو زمین کو اپنے رکوع و سجود سے آباد رکھتا تھا اور آسمان اس بندے پر کیوں نہ روئے جس کی تسبیح و تکبیر آسمان میں پہنچتی تھی۔ (خازن، الدخان، تحت الآیۃ: ۲۹، ۴ / ۱۱۴)
بعض مفسرین کے نزدیک زمین و آسمان خود نہیں روتے بلکہ یہاں ان کے رونے سے مراد آسمان اور زمین والوں کا رونا ہے جیسا کہ حضرت حسن رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ کا قول ہے کہ(زمین و آسمان کے رونے سے مراد یہ ہے کہ ) آسمان والے اور زمین والے روتے ہیں ۔(مدارک، الدخان، تحت الآیۃ: ۲۹، ص۱۱۱۲)