banner image

Home ur Surah Al Juma ayat 4 Translation Tafsir

اَلْجُمُعَة

Surah Al Juma

HR Background

وَّ اٰخَرِیْنَ مِنْهُمْ لَمَّا یَلْحَقُوْا بِهِمْؕ-وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ(3)ذٰلِكَ فَضْلُ اللّٰهِ یُؤْتِیْهِ مَنْ یَّشَآءُؕ-وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ(4)

ترجمہ: کنزالایمان اور ان میں سے اوروں کو پاک کرتے اور علم عطا فرماتے ہیں جو ان اگلوں سے نہ ملے اور وہی عزت و حکمت والا ہے۔ یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے دے اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور ان سے(بعد والے)دوسرے لوگوں کو( بھی یہ رسول پاک کرتے اور علم دیتے ہیں ) جو ان(موجودہ لوگوں ) سے ابھی نہیں ملے اور وہی بہت عزت والا، بڑا حکمت والا ہے۔ یہ اللہ کا فضل ہے وہ اسے جسے چاہے دے اور اللہ بہت بڑے فضل والا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اٰخَرِیْنَ مِنْهُمْ: اور ان سے(بعد والے) دوسرے لوگوں  کو۔} اس آیت کا تعلق پہلے والی آیت کے ساتھ ہے اور اس میں  مزید ایسے افراد کا ذکر کیا گیا ہے جنہیں  رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پاک کرتے اور علم عطا فرماتے ہیں  ۔یاد رہے کہ اُمِّیُوں  میں  سے دوسرے لوگوں  سے مراد یا تو عجمی ہیں  یا وہ تمام لوگ مراد ہیں  جو حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بعد قیامت تک اسلام میں  داخل ہوں  گے اور اگلوں  سے نہ ملنے سے مراد یہ ہے کہ ان کا زمانہ نہیں  پایا بلکہ ان کے بعد آئے ۔( مدارک، الجمعۃ، تحت الآیۃ: ۳، ص۱۲۳۹، خازن، الجمعۃ، تحت الآیۃ: ۳، ۴ / ۲۶۴)

دوسرے لوگوں  سے عجمی مراد ہونے پر یہ حدیث ِپاک دلالت کرتی ہے،چنانچہ حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں  :جب نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پرسورۂ جمعہ نازل ہو ئی اس وقت ہم آپ کی بارگاہ میں  حاضر تھے، جب آپ نے یہ آیت ’’وَ اٰخَرِیْنَ مِنْهُمْ لَمَّا یَلْحَقُوْا بِهِمْ‘‘ تلاوت فرمائی توایک شخص نے عرض کی :  یا رسول  اللّٰہ! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، جو اگلوں  کے ساتھ ابھی نہیں  ملے وہ کون لوگ ہیں ؟آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کوئی جواب نہ دیاحتّٰی کہ اس نے دویاتین بارعرض کی،اس وقت ہم میں  حضرت سلمان فارسی  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ بھی تھے، نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت سلمان رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ پرہاتھ رکھ کرفرمایا:اس ذات کی قسم جس کے دست ِقدرت میں  میری جان ہے ،اگردین ثُرَیّا(ستارے)کے پاس بھی ہوتوفرزندانِ فارس وہاں  جائیں  گے اور دین کو حاصل کرلیں  گے ۔( مسلم ، کتاب فضائل الصحابۃ، باب فضل فارس، ص۱۳۷۸، الحدیث: ۲۳۰-۲۳۱(۲۵۴۶))

اس آیت سے معلوم ہوا کہ حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فیض صرف صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ تک مَوقوف نہیں  بلکہ تا قیامت رہے گا، لوگ ان کی نگاہِ کرم سے پاک و صاف ہوتے ہیں  اور ہوتے رہیں  گے،علم سیکھتے ہیں  اور سیکھتے رہیں  گے ۔

{ذٰلِكَ فَضْلُ اللّٰهِ: یہ اللّٰہ کا فضل ہے ۔}  یعنی رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور ان کی امت کی فضیلت کے بارے میں  جو ذکر کیا گیا یہ اللّٰہ تعالیٰ کا فضل ہے ، وہ جسے چاہے یہ فضل عطا فرمائے اور اللّٰہ تعالیٰ اپنی مخلوق پر بڑے فضل والا ہے کہ اُس نے اِن کی ہدایت کیلئے اپنے حبیب محمد مصطفٰی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو مبعوث فرمایا۔( صاوی، الجمعۃ، تحت الآیۃ: ۴، ۶ / ۲۱۶۳، خازن، الجمعۃ، تحت الآیۃ: ۴، ۴ / ۲۶۵، ملتقطاً)