Home ≫ ur ≫ Surah Al Juma ≫ ayat 5 ≫ Translation ≫ Tafsir
مَثَلُ الَّذِیْنَ حُمِّلُوا التَّوْرٰىةَ ثُمَّ لَمْ یَحْمِلُوْهَا كَمَثَلِ الْحِمَارِ یَحْمِلُ اَسْفَارًاؕ-بِئْسَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِ اللّٰهِؕ-وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ(5)
تفسیر: صراط الجنان
{مَثَلُ الَّذِیْنَ حُمِّلُوا التَّوْرٰىةَ: ان کی مثال جن پر تورات رکھی گئی تھی ۔} اس سے پہلے والی آیات میں بیان فرمایا گیا کہ حضورِ اقد س صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اُمِّیُوں کی طرف بھیجے گئے ہیں ،یہودیوں نے اس پر یہ شُبہ پیش کیا کہ سیّد المرسَلین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ صرف عرب والوں کی طرف مبعوث ہوئے ہیں ہماری طرف مبعوث نہیں ہوئے، اس پر اللّٰہ تعالیٰ نے یہاں ان کی ایک مثال بیان فرمائی جس کا خلاصہ یہ ہے کہ وہ لوگ جن پر توریت کے احکام کی پیروی کرنا لازم کیا گیا،پھر انہوں نے توریت پر عمل نہ کر کے اس ذمہ داری کا بوجھ نہ اٹھایا اوراس میں مذکور سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نعت و صفت دیکھنے کے باوجود آپ پر ایمان نہ لائے،ان لوگوں کی مثال گدھے جیسی ہے جو پیٹھ پرکتابیں اٹھائے اور بوجھ کے سوااُن سے کچھ بھی نفع نہ پائے اور جو علوم ان کتابوں میں ہیں ان سے اصلاً واقف نہ ہو، یہی حال ان یہودیوں کا ہے جو توریت اُٹھائے پھرتے ہیں ، اس کے الفاظ رٹتے ہیں لیکن اس سے نفع نہیں اُٹھاتے اور اس کے مطابق عمل نہیں کرتے ۔اُن لوگوں کی کیا ہی بری مثال ہے جنہوں نے اللّٰہ تعالیٰ کی آیتوں کو جھٹلایا اور اللّٰہ تعالیٰ ان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا جو اس کے علم میں ظالم ہیں ۔( تفسیرکبیر،الجمعۃ،تحت الآیۃ: ۵، ۱۰ / ۵۳۹، خازن، الجمعۃ، تحت الآیۃ: ۵، ۴ / ۲۶۵، مدارک، الجمعۃ، تحت الآیۃ: ۵، ص۱۲۴۰، ملتقطاً)
یہودیوں کو گدھے سے تشبیہ دینے کی وجوہات:
اس آیت میں یہودیوں کو کسی اور جانور کی بجائے گدھے سے تشبیہ دی گئی ،اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ گھوڑے اور خچرکی بہ نسبت گدھے پرزیادہ بوجھ لاداجاتاہے ۔دوسری وجہ یہ ہے کہ گدھے میں جہالت اورحماقت کامعنی دوسرے جانوروں کی بہ نسبت زیادہ پایاجاتا ہے ۔تیسری وجہ یہ ہے کہ عرف میں بھی دوسرے جانوروں کے مقابلے میں گدھے کوحقیرسمجھاجاتاہے ۔( تفسیر کبیر، الجمعۃ، تحت الآیۃ: ۵، ۱۰ / ۵۴۰، ملخصاً)
قرآنِ مجید کو نہ سمجھنے اور اس پر عمل نہ کرنے والوں کی مثال:
علامہ علی بن محمد خازن رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : اس آیت میں توریت پر عمل نہ کرنے والے یہودیوں کی جو مثال بیان کی گئی یہ ان لوگوں پر بھی صادق آتی ہے جو قرآنِ کریم کے معانی کو نہ سمجھیں اور اس پر عمل نہ کریں اور اس سے اِعراض کریں ۔( خازن، الجمعۃ، تحت الآیۃ: ۵، ۴ / ۲۶۵) لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ قرآنِ مجید کو سمجھنے کی کوشش کرے اور ا س کے دئیے ہوئے اَحکام پر عمل کرے تاکہ اس پر یہ مثال صادق نہ آئے۔
علم پر عمل نہ کرنے کی 5وعیدیں :
یہاں علم پر عمل نہ کرنے کی 5وعیدیں بھی ملاحظہ ہوں :
(1)…حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ،نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’قیامت کے دن لوگوں میں سب سے زیادہ سخت عذاب پانے والا وہ عالِم ہو گا جسے اس کے علم نے کوئی نفع نہ دیا۔( معجم صغیر، باب الطائ، من اسمہ: طاہر، ص۱۸۲، الجزء الاول)
(2)…حضرت ولید بن عقبہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’اہل ِجنت میں سے کچھ لوگ اہل ِجہنم کے کچھ لوگوں کو دیکھ کر کہیں گے :تم جہنم میں کیوں داخل ہوئے حالانکہ ہم جنت میں اسی علم کے ذریعے داخل ہوئے ہیں جو ہم نے تم سے ہی سیکھا تھا؟ وہ کہیں گے :ہم جو کہتے تھے وہ کرتے نہیں تھے۔( معجم الاوسط، باب الالف، من اسمہ: احمد، ۱ / ۴۱، الحدیث: ۹۹)
(3)…حضرت ابو درداء رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں :نبی اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھ سے ارشاد فرمایا ’’اے عویمر!اس وقت تمہارا کیا حال ہو گا جب قیامت کے دن تم سے کہا جائے گا:تو نے علم حاصل کیا تھا یا جاہل رہے؟ اگر تو نے یہ جواب دیا کہ میں نے علم حاصل کیا تھا تو تم سے پوچھا جائے گا:تو نے اپنے علم پر کتنا عمل کیا؟اگر تو نے کہا :میں جاہل رہا،تو تم سے کہا جائے گا:جاہل رہنے میں تمہارا عذر کیا تھا ؟تم نے علم کیوں نہ حاصل کیا؟( ابن عساکر، حرف المیم، ۸۷۹۳- ابو محمد الکلبی، ۶۷ / ۱۸۱)
(4)…حضرت حذیفہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،تاجدارِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’اس شخص کے لئے ہلاکت ہے جو علم حاصل نہ کرے اور اس آدمی کے لئے بھی ہلاکت ہے جو علم حاصل کرے پھر ا س پر عمل نہ کرے ۔( کنز العمال، حرف العین، کتاب العلم، قسم الاقوال، الباب الثانی، ۵ / ۸۶، الجزء العاشر، الحدیث: ۲۹۰۳۶)
(5)…حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’مجھے تم پر ہر علم والے منافق کا خوف ہے جو کلام حکمت والا کرے گا اور عمل گناہوں پر کرے گا۔( کنز العمال، حرف العین، کتاب العلم، قسم الاقوال، الباب الثانی، ۵ / ۸۶، الجزء العاشر، الحدیث: ۲۹۰۴۰)