banner image

Home ur Surah Al Ahzab ayat 15 Translation Tafsir

اَلْاَحْزَاب

Al Ahzab

HR Background

وَ لَقَدْ كَانُوْا عَاهَدُوا اللّٰهَ مِنْ قَبْلُ لَا یُوَلُّوْنَ الْاَدْبَارَؕ-وَ كَانَ عَهْدُ اللّٰهِ مَسْــٴُـوْلًا (15)

ترجمہ: کنزالایمان اور بیشک اس سے پہلے وہ الله سے عہد کرچکے تھے کہ پیٹھ نہ پھیریں گے اور الله کا عہد پوچھا جائے گا۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور بیشک اس سے پہلے وہ اللہ سے عہد کرچکے تھے کہ پیٹھ نہ پھیریں گے اور الله کے وعدے کا پوچھا جائے گا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ لَقَدْ كَانُوْا عَاهَدُوا اللّٰهَ مِنْ قَبْلُ: اوربیشک اس سے پہلے وہاللہ سے عہد کرچکے تھے۔} یعنی جو لوگ مدینہ منورہ میں  اپنے گھروں  کی طرف لوٹ جانے کی اجازت طلب کر رہے ہیں ، بیشک وہ غزوہِ خندق سے پہلے اللہ تعالیٰ سے یہ عہد کر چکے تھے کہ وہ دشمنوں  کو پیٹھ دکھاکرجنگ سے فرار نہیں  ہوں  گے، بزدلی کا مظاہرہ نہیں  کریں  گے اور جو غلطی ہم سے پہلے سرزد ہوئی اسے نہیں  دہرائیں  گے، لیکن انہوں  نے وہ عہد توڑ دیا اور اپنے گھروں  میں  واپس جانے کی اجازت طلب کر نے لگ گئے۔یہ یاد رکھیں  کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ سے کئے ہوئے وعدے کے بارے میں  پوچھا جائے گا اور اسے پورا نہ کرنے پر سزا دی جائے گی۔( روح البیان، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۱۵، ۷ / ۱۵۲)

            اس سے معلوم ہوا کہ حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے کسی چیز کا عہد کرنا گویا رب عَزَّوَجَلَّ سے عہد کرنا ہے کیونکہ حضورِ انور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ رب تعالیٰ کے نائب ِاعظم اور مختارِ مُطلَق ہیں ، لہٰذا آپ سے کئے ہوئے عہد کو پورا کرنا لازم ہے۔