Home ≫ ur ≫ Surah Al Ahzab ≫ ayat 16 ≫ Translation ≫ Tafsir
قُلْ لَّنْ یَّنْفَعَكُمُ الْفِرَارُ اِنْ فَرَرْتُمْ مِّنَ الْمَوْتِ اَوِ الْقَتْلِ وَ اِذًا لَّا تُمَتَّعُوْنَ اِلَّا قَلِیْلًا(16)قُلْ مَنْ ذَا الَّذِیْ یَعْصِمُكُمْ مِّنَ اللّٰهِ اِنْ اَرَادَ بِكُمْ سُوْٓءًا اَوْ اَرَادَ بِكُمْ رَحْمَةًؕ-وَ لَا یَجِدُوْنَ لَهُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَلِیًّا وَّ لَا نَصِیْرًا(17)
تفسیر: صراط الجنان
{قُلْ لَّنْ یَّنْفَعَكُمُ الْفِرَارُ: تم فرماؤ ہرگز تمہیں بھاگنا نفع نہ دے گا۔} ارشاد فرمایا کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ ان اجازت طلب کرنے والوں سے فرما دیں کہ اگر تم موت یا قتل ہو جانے کے ڈر سے بھاگ رہے ہوتو اس کا تمہیں کوئی فائدہ نہیں ہو گا کیونکہ جو مقدر ہے وہ ضرور ہو کر رہے گا، اس لئے اگر تمہاری تقدیر میں یہاں موت لکھی ہے تو وہ تمہیں آ ہی جائے گی اور اگر یہاں تمہاری موت کا وقت نہیں آیا ہے تو بھی میدانِ جنگ سے بھاگ کر صرف اتنےہی دن دنیا سے فائدہ اٹھا پاؤ گے جتنے دن تمہاری عمر باقی ہے اور یہ ایک قلیل مدت ہے، توتم تھوڑی سی مَوہُوم زندگی کیلئے اتنے بڑے گناہ کا بوجھ کیوں اُٹھارہے ہو۔(روح البیان، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۱۶، ۷ / ۱۵۳، مدارک، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۱۶، ص۹۳۶، ملتقطاً)
{قُلْ: تم فرماؤ۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ ان سے فرما دیں کہ اگراللہ تعالیٰ کو تمہیں قتل اور ہلاک کرنا منظور ہو تو اسے کوئی ٹال ہی نہیں سکتا اور اگر وہ تمہیں امن و عافیت عطا فرما کر تم پر رحم فرمانا چاہے تو کوئی تمہیں قتل اور ہلاک نہیں کر سکتااور یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے سوا اپنی جانوں کا کوئی حامی نہ پائیں گے اورنہ ہی انہیں کوئی مددگار ملے گا۔( مدارک، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۱۷، ص۹۳۶، روح البیان، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۱۷، ۷ / ۱۵۳، ملتقطاً)