banner image

Home ur Surah Al Ahzab ayat 43 Translation Tafsir

اَلْاَحْزَاب

Al Ahzab

HR Background

هُوَ الَّذِیْ یُصَلِّیْ عَلَیْكُمْ وَ مَلٰٓىٕكَتُهٗ لِیُخْرِجَكُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِؕ-وَ كَانَ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَحِیْمًا(43)

ترجمہ: کنزالایمان وہی ہے کہ درود بھیجتا ہے تم پر وہ اور اس کے فرشتے کہ تمہیں اندھیریوں سے اُجالے کی طرف نکالے اور وہ مسلمانوں پر مہربان ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان وہی (اللہ ) ہے جوتم پر رحمت بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے تمہارے لئے دعا کرتے ہیں تاکہ وہ تمہیں اندھیروں سے اجالے کی طرف نکالے اور وہ مسلمانوں پر مہربان ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{هُوَ الَّذِیْ یُصَلِّیْ عَلَیْكُمْ: وہی (اللہ) ہے جوتم پر رحمت بھیجتا ہے۔} شانِ نزول: حضرت انس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں  کہ جب آیت ’’اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّ‘‘ نازل ہوئی تو حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کی: یا رسولَ اللہ !صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، جب آپ کو اللہ تعالیٰ کوئی فضل اور شرف عطا فرماتا ہے تو ہم نیاز مندوں  کو بھی آپ کے طفیل میں  نوازتا ہے، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔

            حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں  کہ جب اللہ تعالیٰ نے آیت ’’اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّ‘‘ نازل فرمائی تو مہاجر اور انصار صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ نے عرض کی: یا رسولَ اللہ !صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، یہ شرف تو خاص آپ کے لئے ہے لیکن ا س میں  ہمارے لئے کوئی فضیلت نہیں ۔اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی اور ارشاد فرمایا’’وہی اللہ عَزَّوَجَلَّ ہے جوتم پر رحمت بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے تمہارے لئے بخشش کی دعا کرتے ہیں تاکہ وہ تمہیں  اپنی رحمت اور فرشتوں  کی دعا کے صدقے کفر ، مَعصِیَت اور اللہ تعالیٰ کی معرفت حاصل نہ کرنے کی اندھیریوں  سے حق ، ہدایت اور اللہ تعالیٰ کی معرفت کی روشنی کی طرف ہدایت فرمائے اور اللہ تعالیٰ مسلمانوں  پر مہربان ہے۔(خازن، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۴۳، ۳ / ۵۰۴، قرطبی، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۴۳، ۷ / ۱۴۶، الجزء الرابع عشر، مدارک، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۴۳، ص۹۴۴، ملتقطاً)

آیت ’’هُوَ الَّذِیْ یُصَلِّیْ عَلَیْكُمْ وَ مَلٰٓىٕكَتُهٗ‘‘ سے متعلق دو باتیں :

            یہاں  اس آیت سے متعلق دو باتیں  یاد رکھیں ،

(1)…اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی امت کوجو یہ شرف عطا فرمایا کہ وہ ایمان والوں  پر رحمت بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے مسلمانوں  کے لئے مغفرت کی دعا کرتے ہیں ،یہ اس امت کے حق میں  اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت اور دیگر تمام امتوں  سے افضل ہونے کی دلیل ہے۔

(2)…اللہ تعالیٰ صرف ان مسلمانوں  پر ہی مہربان نہیں  جو اس آیت کے نزول کے وقت تھے بلکہ اس میں  تمام مسلمانوں  کے لئے بشارت ہے کہ اللہ تعالیٰ ان پر مہربان ہے۔