banner image

Home ur Surah Al Ahzab ayat 71 Translation Tafsir

اَلْاَحْزَاب

Al Ahzab

HR Background

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ قُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًا(70)یُّصْلِحْ لَكُمْ اَعْمَالَكُمْ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْؕ-وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیْمًا(71)

ترجمہ: کنزالایمان اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کہو۔ تمہارے اعمال تمہارے لیے سنواردے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور جو اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے اس نے بڑی کامیابی پائی۔ ترجمہ: کنزالعرفان اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کہاکرو۔ اللہ تمہارے اعمال تمہارے لیے سنوار دے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور جو اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے اس نے بڑی کامیابی پائی۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ: اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو۔} اس آیت اورا س کے بعد والی آیت میں  ایمان والوں  کو تقویٰ اختیار کرنے، سچی اور حق بات کہنے کاحکم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا کہ تم اللہ تعالیٰ کے حقوق اور اس کے بندوں کے حقوق کی رعایت کرنے میں  اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور سچی، درست، حق اور انصاف کی بات کہا کرو اور اپنی زبان اور اپنے کلام کی حفاظت رکھو،یہ سب بھلائیوں  کی اصل ہے۔اگرایسا کرو گے تو اللہ تعالیٰ تم پر کرم فرمائے گا اور اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال تمہارے لیے سنواردے گا،تمہیں  نیکیوں  کی توفیق دے گا اور تمہاری طاعتیں  قبول فرمائے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور جوشخص احکامات پر عمل کرنے اور ممنوعات سے بچنے میں  اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی فرمانبرداری کرے اس نے دنیا و آخرت میں  بڑی کامیابی پائی۔( مدارک،الاحزاب،تحت الآیۃ:۷۰-۷۱،ص۹۵۲، روح البیان،الاحزاب،تحت الآیۃ:۷۰-۷۱، ۷ / ۲۴۷-۲۴۸، ملتقطاً)

زبان کی حفاظت کی اہمیت:

            اس سے معلوم ہواکہ زبان ٹھیک رکھنا، جھوٹ غیبت، چغلی، گالی گلوچ سے اسے بچانا بڑا اہم ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے تقویٰ کے بعد زبان سنبھالنے کا خصوصیت سے ذکر کیا ہے ورنہ یہ بھی تقویٰ میں  آچکا تھا۔یاد رہے کہ زبان کی حفاظت تمام بھلائیوں  کی اصل ہے، اسی لئے دیگر کاموں  کے لئے دو عضو ہیں  اور بولنے کے لئے ایک زبان اوروہ بھی ہونٹوں  کے پھاٹک میں  بند اور 32 دانتوں  کے پہرے میں  قید ہے تاکہ یہ بات پیش ِنظر رہے کہ زبان کو بے قید نہ رکھا جائے۔ زبان کے بارے میں  حضرت ابو سعیدخدری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:جب انسان صبح کرتاہے توتمام اَعضاء صبح کے وقت زبان سے کہتے ہیں  :ہمارے بارے میں  اللہ تعالیٰ سے ڈرنا، اگر تو ٹھیک رہی توہم بھی سیدھے رہیں  گے اوراگرتوٹیڑھی ہوگئی توہم بھی ٹیڑھے ہوجائیں  گے۔( ترمذی، کتاب الزہد، باب ما جاء فی حفظ اللسان، ۴ / ۱۸۳، الحدیث: ۲۴۱۵)

            اور امام محمد غزالی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں  :وہی شخص زبان کے شرسے نجات پاتاہے جواسے شریعت کی لگام کے ذریعے قابوکرتاہے اوراسے اسی بات کے لیے استعمال کرتاہے جواسے دنیااورآخرت میں  نفع دے۔ انسان کے اعضا میں  سے زبان سب سے زیادہ نافرمان ہے کیونکہ اسے حرکت دینے اوربولنے میں  کچھ بھی تکلیف نہیں  ہوتی۔ اس کی آفات اورگمراہیوں  سے بچنے میں  لوگ سستی کرتے ہیں ، اسی طرح اس کے جالوں  اور رسیوں  سے بھی نہیں  بچتے حالانکہ انسان کوگمراہ کرنے میں  زبان شیطان کاسب سے بڑاہتھیارہے۔( احیاء علوم الدین، کتاب آفات اللسان، ۳ / ۱۳۳)

            اللہ تعالیٰ ہمیں  اپنی زبان کی حفاظت کی اہمیت کو سمجھنے اور ا س کی حفاظت کرتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے، اٰمین۔