banner image

Home ur Surah Al Ala ayat 14 Translation Tafsir

اَلْاَعْلٰی

Al Ala

HR Background

قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَكّٰى(14)

ترجمہ: کنزالایمان بیشک مراد کو پہنچا جو ستھرا ہوا۔ ترجمہ: کنزالعرفان بیشک جس نے خود کو پاک کرلیا وہ کامیاب ہوگا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَكّٰى: بیشک جس نے خود کو پاک کرلیا وہ کامیاب ہوگا۔} اس آیت میں  لفظ ’’تَزَكّٰى‘‘ کے بارے میں  ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد خود کو کفر و شرک اور گناہوں  سے پاک کرنا ہے ۔دوسرا قول یہ ہے کہ اس سے مراد نماز کے لئے طہارت حاصل کرنا ہے۔ اس صورت میں  اس آیت سے نماز کے لئے وضو اورغسل کرناثابت ہوتا ہے۔ تیسرا قول یہ ہے کہ اس سے زکوٰۃ ادا کر کے مال کو پاک کرنا مراد ہے،اس صورت میں  یہ آیت زکوٰۃ فرض ہونے پر دلالت کرتی ہے۔( تفسیرات احمدیہ، الاعلی، ص۷۴۰)  لیکن اس آیت کے زکوٰۃ سے متعلق ہونے پر اِشکال ہے کیونکہ یہ سورت مکی ہے جبکہ زکوٰۃ کا حکم مدینہ منورہ میں  نازل ہوا۔

صوفیا ء کے نزدیک تَزکِیَہ کا مطلب:

             مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے تحریر فرمایا ہے کہ صوفیاء کے نزدیک تَزْکِیَہ کا (مطلب) دل (کو) بُرے عقیدے، بُرے خیالات (اور) تصور ِغیر سے پاک کرنا ہے۔ دل کی صفائی یا وہبی ہے یا کسبی یا عطائی۔ وہبی تزکیہ پیدائشی ہوتا ہے، کسبی اپنے اعمال سے (جبکہ) عطائی کسی کی نظر سے ، جیسے بادل اور سورج دور رہتے ہوئے بھی گندی زمین کو پاک کر دیتے ہیں ، ایسے ہی اللّٰہ والوں  کی نظر دور سے بھی گندے دلوں  کو پاک کردیتی ہے۔( نور العرفان، الاعلی، تحت الآیۃ: ۱۴، ص۹۷۷)