Home ≫ ur ≫ Surah Al Anam ≫ ayat 51 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اَنْذِرْ بِهِ الَّذِیْنَ یَخَافُوْنَ اَنْ یُّحْشَرُوْۤا اِلٰى رَبِّهِمْ لَیْسَ لَهُمْ مِّنْ دُوْنِهٖ وَلِیٌّ وَّ لَا شَفِیْعٌ لَّعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَ(51)
تفسیر: صراط الجنان
{ وَ اَنْذِرْ بِهِ الَّذِیْنَ یَخَافُوْنَ:اور اس قرآن سے انہیں ڈراؤ جنہیں خوف ہو۔}اس سے پہلے یہ بیان ہو اکہ اللہ تعالیٰ کے رسولوں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کامنصب بشارت دینا اور ڈر سنانا ہے اور اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو حکم دیا کہ وہ بھی لوگوں کوڈر سنائیں ، چنانچہ ارشاد فرمایا کہ اے حبیب!صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ اس قرآن میں ذکر کئے گئے عذابات سے ان لوگوں کو ڈرائیں جو اس بات سے ڈرتے ہیں کہ انہیں ان کے رب کی طرف یوں اٹھایا جائے گا کہ اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں ان کاکوئی حمایتی اور سفارشی نہ ہو گا۔آپ لوگوں کو اس امید پر ڈرائیں کہ یہ کفر اور گناہوں کو چھوڑ کر پرہیز گار بن جائیں۔ (تفسیر کبیر، الانعام، تحت الآیۃ: ۵۱، ۴ / ۵۳۹، روح البیان، الانعام، تحت الآیۃ: ۵۱، ۳ / ۳۴-۳۵، ملتقطاً۔)
یاد رہے کہ قیامت کے دن اللہ عَزَّوَجَلَّ کے مقابلے میں کوئی کسی کا حمایتی اور سفارشی نہ ہوگا ہاں اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اجازت سے حمایتی و سفارشی ہوں گے جیسے انبیاء، اولیاء، شہداء، صلحاء، علماء اور حجاجِ کرام وغیرہا ،یہ سب اللہ عَزَّوَجَلَّ کے اِذن اور ا س کی اجازت سے لوگوں کی حمایت اور سفارش کریں گے۔ انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور اولیاءِ عظام رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ کی شفاعت تو واضح ہے۔ تبرکاً ،دیگر حضرات کی شفاعت سے متعلق 4احادیث پیش کی جاتی ہیں۔
(1)… حضرت عثمان بن عفان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن تین جماعتیں شفاعت کریں گی۔ انبیاء پھر علماء پھر شہید لوگ۔ (ابن ماجہ، کتاب الزہد، باب ذکر الشفاعۃ، ۴ / ۵۲۶، الحدیث: ۴۳۱۳)
(2)…حضرت ابو درداء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ، رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ شہید کے ستر اہلِ خانہ کے حق میں اس کی شفاعت قبول کی جائے گی۔ (ابوداؤد، کتاب الجہاد، باب فی الشہید یشفع، ۳ / ۲۲، الحدیث: ۲۵۲۲)
(3)… حضرت جابر بن عبداللہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: عالم اور عابد دونوں کو(قیامت کے دن) دوبارہ زندہ کیاجائے گا ، اس کے بعد عابد سے کہا جائے گا کہ تو جنت میں داخل ہو جا اور عالم کو حکم ہو گا کہ تم ابھی ٹھہرو اور لوگوں کی شفاعت کرو۔ (شعب الایمان، السابع عشر من شعب الایمان ۔۔۔ الخ، فصل فی فضل العلم وشرف مقدارہ، ۲ / ۲۶۸، الحدیث: ۱۷۱۷)
(4)… حضرت ابو موسیٰ اَشعری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مرفوعاً روایت ہے کہ’’ حاجی کی شفاعت اس کے خاندان کے چار سو افراد کے حق میں قبول کی جائے گی۔ (مسند البزار، مسند ابی موسی رضی اللہ عنہ، ۸ / ۱۶۹، الحدیث: ۳۱۹۶)