Home ≫ ur ≫ Surah Al Anbiya ≫ ayat 80 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ عَلَّمْنٰهُ صَنْعَةَ لَبُوْسٍ لَّكُمْ لِتُحْصِنَكُمْ مِّنْۢ بَاْسِكُمْۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ شٰكِرُوْنَ(80)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ عَلَّمْنٰهُ صَنْعَةَ لَبُوْسٍ لَّكُمْ:اور ہم نے تمہارے فائدے کیلئے اسے ایک خاص لباس کی صنعت سکھا دی۔} ارشاد فرمایا کہ ہم نے تمہارے فائدے کے لئے حضرت داؤد عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ایک لباس یعنی زرہ بنانا سکھا دیا جسے جنگ کے وقت پہنا جائے، تاکہ وہ جنگ میں دشمن سے مقابلہ کرنے میں تمہارے کام آئے اور جنگ کے دوران تمہارے جسم کو زخمی ہونے سے بچائے، تو اے حضرت داؤد عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ان کے گھر والو! تم ہماری اس نعمت پر ہمارا شکر ادا کرو۔( خازن، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۸۰، ۳ / ۲۸۵، مدارک، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۸۰، ص۷۲۳، ملتقطاً)
انبیاءِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پیشے:
انبیاءِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام مختلف پیشوں کو اختیار فرمایا کرتے اور ہاتھ کی کمائی سے تَناوُل فرمایا کرتے تھے، چنانچہ حضرت ادریس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سلائی کا کام کیا کرتے تھے، حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بڑھئی کا، حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کپڑے کا، حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کاشتکاری کا، حضرت موسیٰ اور حضرت شعیب عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بکریاں چرانے کا، حضرت صالح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام چادر بنانے کا کام کیا کرتے تھے۔(روح البیان، الانبیاء ، تحت الآیۃ: ۸۰، ۵ / ۵۰۹، ۵۱۰ ، قرطبی، الانبیاء ، تحت الآیۃ: ۸۰، ۶ / ۱۸۵، الجزء الحادی عشر، ملتقطاً)اور ہمارے آقا دو عالَم کے داتا صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اگرچہ بطورِ خاص کوئی پیشہ اختیار نہیں فرمایا لیکن آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بکریاں چرائیں، تجارت فرمائی اور کچھ دیگر کام بھی فرمائے ہیں لہٰذا کسی جائز کام اور پیشے کو گھٹیا نہیں سمجھنا چاہئے۔
حلال رزق حاصل کرنے کیلئے جائز پیشہ اختیار کرنے کے فضائل:
حلال رزق حاصل کرنے کے لئے جو جائز ذریعہ، سبب، پیشہ اور صنعت اختیار کرنا ممکن ہو اسے ضرور اختیار کرنا چاہئے اور ا س مقصد کے حصول کے لئے کسی جائز پیشے یا صنعت کو اختیار کرنے میں شرم و عار محسوس نہیں کرنا چاہئے ، ترغیب کے لئے یہاں حلال رزق حاصل کرنے کیلئے جائز پیشہ اختیار کرنے کے چار فضائل ملاحظہ ہوں :
(1)…حضرت مقدام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’ کسی نے ہر گز اس سے بہتر کھانا نہیں کھایا جو وہ اپنے ہاتھ کی کمائی سے کھائے اور بے شک اللہ تعالیٰ کے نبی حضرت داؤدعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اپنے ہاتھ کی کمائی سے کھایا کرتے تھے۔( بخاری، کتاب البیوع، باب کسب الرّجل وعملہ بیدہ، ۲ / ۱۱، الحدیث: ۲۰۷۲)
(2)…حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’اگر تم میں سے کوئی اپنی پیٹھ پر لکڑیوں کا گٹھا لاد کر لائے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ کسی سے سوال کرے،پھر کوئی اسے دے یا کوئی منع کر دے۔(بخاری، کتاب البیوع، باب کسب الرّجل وعملہ بیدہ، ۲ / ۱۱، الحدیث: ۲۰۷۴)
(3)…حضرت عبد اللہ بن عمررَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں : کسی نے عرض کی :یا رسولَ اللہ !صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ،کون سی کمائی زیادہ پاکیزہ ہے؟ ارشاد فرمایا ’’آدمی کا اپنے ہاتھ سے کام کرنا اور اچھی خریدو فروخت (یعنی جس میں خیانت اور دھوکہ وغیرہ نہ ہو)۔(معجم الاوسط، باب الالف، من اسمہ: احمد، ۱ / ۵۸۱، الحدیث:۲۱۴۰)
(4)…حضرت عبد اللہ بن عمر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے روایت ہے،حضور پُر نورصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’ اللہ تعالیٰ پیشہ کرنے والے مومن بندے کو محبوب رکھتا ہے۔( معجم الاوسط، باب المیم، من اسمہ: مقدام، ۶ / ۳۲۷، الحدیث: ۸۹۳۴)