Home ≫ ur ≫ Surah Al Anbiya ≫ ayat 81 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ لِسُلَیْمٰنَ الرِّیْحَ عَاصِفَةً تَجْرِیْ بِاَمْرِهٖۤ اِلَى الْاَرْضِ الَّتِیْ بٰرَكْنَا فِیْهَاؕ-وَ كُنَّا بِكُلِّ شَیْءٍ عٰلِمِیْنَ(81)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ لِسُلَیْمٰنَ الرِّیْحَ عَاصِفَةً:اور تیز ہوا کوسلیمان کے لیے تابع بنادیا۔} اس سے پہلے وہ انعامات ذکر کئے گئے جو اللہ تعالیٰ نے حضرت داؤد عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر فرمائے تھے اور اب یہاں سے وہ انعامات بیان کئے جا رہے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر فرمائے، چنانچہ ارشاد فرمایا کہ ہم نے تیز ہوا کو حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا تابع بنادیا اور یہ ہواحضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے حکم سے شام کی اس سرزمین کی طرف چلتی تھی جس میں ہم نے نہروں ،درختوں اور پھلوں کی کثرت سے برکت رکھی تھی اور ہم ہر چیز کو جاننے والے ہیں ۔( تفسیرکبیر، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۸۱، ۸ / ۱۶۹، مدارک، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۸۱، ص۷۲۳، ملتقطاً)
حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بادشاہی اور عاجزی:
اس سے معلوم ہو اکہ حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی سلطنت عام تھی اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو انسانوں اور جنوں کے ساتھ ساتھ ہو اپر بھی حکومت عطا کی تھی، اتنی عظیم الشّان سلطنت کے مالک ہونے کے باوجود آپ فخرو تکبر سے انتہائی دور اور عاجزی واِنکساری کے عظیم پیکر تھے۔چنانچہ ایک روایت میں ہے، حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اپنے ہمراہیوں کے درمیان یوں جارہے تھے کہ پرندوں نے آپ پر سایہ کررکھا تھا اور جن و انسان آپ کی دائیں بائیں جانب تھے ۔ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بنی اسرائیل کے ایک عبادت گزار کے پاس سے گزرے تو اس نے کہا : اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم! اے حضرت داؤدعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بیٹے! آپ کو اللہ تعالیٰ نے بہت بڑی بادشاہی عطا فرمائی ہے۔ حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے یہ بات سن کر فرمایا’’ مومن کے نامۂ اعمال میں ایک تسبیح اُس سے بہتر ہے جو حضرت داؤد عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بیٹے کو دیا گیا ہے کیونکہ جو کچھ اسے دیا گیا وہ چلا جائے گا جبکہ تسبیح باقی رہے گی۔(احیاءعلوم الدین، کتاب ذم الدنیا، ۳ / ۲۵۰-۲۵۱)
اور ایک روایت میں ہے کہ حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ایک دن پر ندوں ، انسانوں ، جنوں اور حیوانات سے فرمایا’’ نکلو !پس آپ دو لاکھ انسانوں اور دولاکھ جنوں میں نکلے، آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اٹھایا گیا حتّٰی کہ آپ نے آسمانوں میں فرشتوں کی تسبیح کی آواز سنی، پھر نیچے لایا گیا حتّٰی کہ آپ کے پاؤں مبارک سمندر کو چھونے لگے۔ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ایک آواز سنی کہ اگر تمہارے آقا (حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام) کے دل میں ایک ذرے کے برابر بھی تکبر ہوتا تو انہیں جس قدر بلند کیا گیا ہے اس سے بھی زیادہ نیچے دھنسا دیا جاتا۔( احیاء علوم الدین، کتاب ذمّ الکبر والعجب، الشطر الاول، بیان ذمّ الکبر، ۳ / ۴۱۳)
’’فلاں کے حکم سے یہ کام ہوتا ہے‘‘ کہنا شرک نہیں :
اس آیت سے یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ یہ کہنا شرک نہیں کہ فلاں کے حکم سے یہ کام ہوتا ہے، جیسے یہاں اللہ عَزَّوَجَلَّ نے فرمایا کہ حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے حکم سے ہوا چلتی تھی۔