Home ≫ ur ≫ Surah Al Anbiya ≫ ayat 82 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ مِنَ الشَّیٰطِیْنِ مَنْ یَّغُوْصُوْنَ لَهٗ وَ یَعْمَلُوْنَ عَمَلًا دُوْنَ ذٰلِكَۚ-وَ كُنَّا لَهُمْ حٰفِظِیْنَ(82)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ مِنَ الشَّیٰطِیْنِ مَنْ یَّغُوْصُوْنَ لَهٗ:اورکچھ جنات کو جو اس کے لیے غوطے لگاتے۔} یہاں حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر کیا جانے والا دوسرا انعام بیان کیا گیا کہ اللہ تعالیٰ نے کچھ جِنّات کو حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے تابع کر دیا جو ان کے لیے غوطے لگاتے اور دریا کی گہرائی میں داخل ہو کر سمندر کی تہ سے آپ کے لئے جواہرات نکال کر لاتے اور وہ اس کے علاوہ دوسرے کام جیسے عجیب و غریب مصنوعات تیار کرنا، عمارتیں ، محل ، برتن ، شیشے کی چیزیں ، صابن وغیرہ بنانا بھی کرتے اور ہم ان جنات کو روکے ہوئے تھے تاکہ وہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے حکم سے باہر نہ ہوں اور سرکشی و فساد نہ کریں۔(خازن، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۸۲، ۳ / ۲۸۶، روح البیان، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۸۲، ۵ / ۵۱۱، ملتقطاً)
یاد رہے کہ یہاں آیت میں جنات سے کافر جنات مراد ہیں مسلمان جنات مراد نہیں ، اس کی ایک دلیل یہ ہے کہ یہاں ’’شَیاطین‘‘ کا لفظ مذکور ہے (اور یہ لفظ کافر جنات کے لئے استعمال ہوتا ہے)دوسری دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا’’ہم ان جنات کو روکے ہوئے تھے تاکہ وہ حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے حکم کی خلاف ورزی اور فساد نہ کریں ۔یہ بات کفارکی حالت کے مطابق ہے۔(تفسیرکبیر، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۸۲، ۸ / ۱۷۰، ملخصاً)
اللہ تعالیٰ کے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شان :
علامہ اسماعیل حقی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے اپنی مشہور تفسیر ’’روح البیان‘‘ میں ا س مقام پر بہت پیارا کلام نقل فرمایا ہے ،اس کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت داؤدعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے لئے پہاڑوں ،پرندوں ،لوہے اور پتھروں کو مُسَخّر کیا۔حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے لئے ،ہوا، جن ، شَیاطین،حیوانات، پرندے، معدنیات،نباتات اور سورج کو مسخر کیا جبکہ ہمارے نبی اور اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے لئے ہر چیز کو مسخر کر دیا، آپ کے لئے زمین کو لپیٹ دیاگیا حتّٰی کہ آپ نے اس کے مشرق و مغرب کو دیکھ لیا۔آپ کی خاطرپوری زمین کو مسجد اور پاکی حاصل کرنے کا ذریعہ بنا دیا گیا،زمین کے خزانوں کی چابیاں آپ کو عطا کر دی گئیں ،آپ کی انگلیوں سے پانی کے چشمے جاری ہوئے، درخت آپ پر سلام بھیجتے، درخت آپ کااشارہ پاتے ہی اپنی جگہ سے اکھڑ کر آپ کی بارگاہ میں حاضر ہو جاتے اور آپ کا اشارہ پا کر اپنی جگہ واپس لوٹ جاتے، جانور آپ کے ساتھ کلام کرتے اور آپ کی نبوت کی گواہی دیتے، آپ کی انگلی کے اشارے سے چاند دو ٹکڑے ہو گیا، ڈوبا ہوا سورج آپ کا اشارہ پا کر پلٹ آیا، براق کو آپ کے لئے مسخر کر دیا گیا، ساتوں آسمانوں ، جنت اور عرش و کرسی کو آپ نے عبور کیا حتّٰی کہ دو ہاتھ یا اس سے بھی کم فاصلے کے مقام پر فائز ہوئے۔ الغرض کائنات میں جتنی مخلوقات موجود ہیں سب کو اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے لئے مسخر کر دیا۔(روح البیان، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۸۲، ۵ / ۵۱۱-۵۱۲، ملخصاً)