banner image

Home ur Surah Al Anbiya ayat 85 Translation Tafsir

اَلْاَ نْبِيَآء

Surah Al Anbiya

HR Background

وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِدْرِیْسَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-كُلٌّ مِّنَ الصّٰبِرِیْنَ(85)وَ اَدْخَلْنٰهُمْ فِیْ رَحْمَتِنَاؕ-اِنَّهُمْ مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(86)

ترجمہ: کنزالایمان اور اسمٰعیل اور ادریس اور ذوالکفل کو وہ سب صبر والے تھے ۔ اور انہیں ہم نے اپنی رحمت میں داخل کیا بیشک وہ ہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں ہیں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور اسماعیل اور ادریس اور ذوالکفل کو (یاد کرو) وہ سب صبر کرنے والے تھے۔ اور انہیں ہم نے اپنی رحمت میں داخل فرمایا، بیشک وہ ہمارے قربِ خاص کے لائق لوگوں میں سے ہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِدْرِیْسَ وَ ذَا الْكِفْلِ:اور اسماعیل اور ادریس اور ذوالکفل کو (یاد کرو)۔} ارشاد فرمایا کہ اے حبیب! صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ حضرت اسماعیل ، حضرت ادریس اور حضرت ذوالکفل عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو یاد کریں ، وہ سب عبادات کی مشقتوں  اور آفات و بَلِیّات کو برداشت کرنے پر کامل صبر کرنے والے تھے ۔ حضرت اسماعیل عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنے ذبح کئے جانے کے وقت صبر کیا، غیرآباد بیابان میں  ٹھہرنے پر صبر کیا اور اس کے صِلے میں   اللہ تعالیٰ نے انہیں  یہ مقام عطا کیا کہ ان کی نسل سے اپنے حبیب اور آخری نبی صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ظاہر فرمایا۔ حضرت ادریس عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے درس دینے پر صبر کیا اور حضرت ذوالکفل عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے دن کاروزہ رکھنے ،رات کوقیام کرنے اور اپنے دورِ حکومت میں  لوگوں  کی طرف سے دی گئی تکلیفوں  پرصبرکیا۔

            اس سے معلوم ہوا کہ جو شخص  اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرنے اوراس کی نافرمانی سے بچنے پر صبر کرے ، یونہی جو شخص اپنے مال،اہل اور جان میں  آنے والی کسی مصیبت پر صبر کرے تو وہ اپنے صبر کی مقدارکے مطابق نعمت،رتبہ اور مقام پاتا ہے اور اسی حساب سے و ہ  اللہ تعالیٰ کی رحمت کا حق دار ہوتا ہے۔( روح البیان، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۸۵، ۵ / ۵۱۵)

حضرت ذوالکفل عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نبی تھے یا نہیں ؟

             حضرت ذوالکفل عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی نبوت میں  اختلاف ہے ،جمہور علماء کے نزدیک آپ عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بھی نبی تھے۔(تفسیرکبیر، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۸۵، ۸ / ۱۷۷)