Home ≫ ur ≫ Surah Al Anfal ≫ ayat 10 ≫ Translation ≫ Tafsir
اِذْ تَسْتَغِیْثُوْنَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ اَنِّیْ مُمِدُّكُمْ بِاَلْفٍ مِّنَ الْمَلٰٓىٕكَةِ مُرْدِفِیْنَ(9)وَ مَا جَعَلَهُ اللّٰهُ اِلَّا بُشْرٰى وَ لِتَطْمَىٕنَّ بِهٖ قُلُوْبُكُمْۚ-وَ مَا النَّصْرُ اِلَّا مِنْ عِنْدِ اللّٰهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ(10)
تفسیر: صراط الجنان
{ اِذْ تَسْتَغِیْثُوْنَ رَبَّكُمْ:یاد کروجب تم اپنے رب سے فریا د کرتے تھے ۔} شانِ نزول: حضرت عمر بن خطاب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ’’ غزوۂ بدر کے دن رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مشرکین کو ملاحظہ فرمایا تو وہ ایک ہزار تھے اور آپ کے ساتھ تین سو اُنیس مرد تھے۔ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے قبلہ کی طرف منہ کیا اور اپنے بابرکت ہاتھ پھیلا کر اپنے رب عَزَّوَجَلَّ سے یہ دعا کرنے لگے ’’یا رب! عَزَّوَجَلَّ،تو نے جو مجھ سے وعدہ کیا ہے اسے پورا فرما۔ یارب ! عَزَّوَجَلَّ، تو نے مجھ سے جو وعدہ کیا ہے وہ عنایت فرما ۔یارب! عَزَّوَجَلَّ، اگر تو اہلِ اسلام کی اس جماعت کو ہلاک کردے گا تو زمین میں تیری پرستش نہ ہوگی ۔ حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اسی طرح دعا کرتے رہے یہاں تک کہ مبارک کندھوں سے چادر شریف اُتر گئی۔ حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ حاضر ہوئے اور چادر مبارک شانۂ اقدس پر ڈال کر عرض کی: یا نَبِیَّ اللہ!اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کے ساتھ آپ کی مناجات کافی ہوگئی وہ بہت جلد اپنا وعدہ پورا فرمائے گا۔ اس پر یہ آیتِ شریفہ نازل ہوئی۔(مسلم، کتاب الجہاد والسیر، باب الامداد بالملائکۃ فی غزوۃ بدر۔۔۔ الخ، ص۹۶۹، الحدیث: ۵۸ (۱۷۶۳))
{ اَنِّیْ مُمِدُّكُمْ بِاَلْفٍ مِّنَ الْمَلٰٓىٕكَةِ مُرْدِفِیْنَ: میں ایک ہزار لگاتار آنے والے فرشتوں کے ساتھ تمہاری مدد کرنے والا ہوں۔} چنانچہ پہلے ایک ہزار فرشتے آئے پھر تین ہزار پھر پانچ ہزار۔ حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے فرمایا کہ مسلمان اس دن کافروں کا تعاقب کرتے تھے اور کافر مسلمانوں کے آگے آگے بھاگتا جاتا تھا کہ اچانک اُوپر سے کوڑے کی آواز آتی اور سوار کا یہ کلمہ سنا جاتا تھا ’’ اَقْدِمْ حَیْزومُ‘‘ یعنی آگے بڑھ اے حیزوم (حیزوم حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام کے گھوڑے کا نام ہے) اور نظر آتا تھا کہ کافر گر کر مر گیا اور اس کی ناک تلوار سے اڑا دی گئی اور چہرہ زخمی ہوگیا۔ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم نے سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے اپنے یہ معائنے بیان کئے تو حضور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا کہ یہ تیسرے آسمان کی مدد ہے۔ (مسلم، کتاب الجہاد والسیر، باب الامداد بالملائکۃ فی غزوۃ بدر۔۔۔ الخ، ص۹۶۹، الحدیث: ۵۸ (۱۷۶۳))
نوٹ:غزوۂ بدر میں فرشتوں کے نزول سے متعلق مزید معلومات کے لئے سورۂ آلِ عمران آیت 124 کے تحت تفسیر ملاحظہ کیجئے۔