banner image

Home ur Surah Al Anfal ayat 25 Translation Tafsir

اَلْاَ نْفَال

Al Anfal

HR Background

وَ اتَّقُوْا فِتْنَةً لَّا تُصِیْبَنَّ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْكُمْ خَآصَّةًۚ-وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ(25)

ترجمہ: کنزالایمان اور اس فتنہ سے ڈرتے رہو جو ہرگز تم میں خاص ظالموں ہی کو نہ پہنچے گا اور جان لو کہ اللہ کا عذاب سخت ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور اس فتنے سے ڈرتے رہو جو ہرگز تم میں خاص ظالموں کو ہی نہیں پہنچے گا اور جان لو کہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اتَّقُوْا فِتْنَةً:اور اس فتنے سے ڈرتے رہو۔} اس سے پہلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو اس بات سے ڈرایا تھا کہ بنو آدم اور ان کے دلوں کے درمیان اللہ تعالیٰ حائل ہے اور اس آیت میں اللہ عَزَّوَجَلَّ نے مسلمانوں کو فتنوں ، آزمائشوں اور عذاب سے ڈرایا ہے کہ اگر ظالموں پر عذاب نازل ہوا تو وہ صرف ظالموں تک ہی محدود نہ رہے گا بلکہ نیک و بد سب لوگوں پر یہ عذاب نازل ہو گا۔حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مؤمنین کو حکم فرمایا ہے کہ وہ اپنی طاقت و قدرت کے مطابق برائیوں کو روکیں اور گناہ کرنے والوں کو گناہ سے منع کریں اگر انہوں نے ایسا نہ کیا تو عذاب ان سب کو عام ہوگا اورخطا کار اور غیر خطا کارسب کو پہنچے گا۔ (تفسیر کبیر، الانفال، تحت الآیۃ: ۲۵، ۵ / ۴۷۳، خازن، الانفال، تحت الآیۃ: ۲۵، ۲ / ۱۸۹، ملتقطاً)

قدرت کے باوجودبرائی سے منع کرنا چھوڑ دینا عذابِ الٰہی آنے کا سبب ہے:

            اس آیت سے معلوم ہو اکہ جو قوم قدرت کے باوجودبرائیوں سے منع کرنا چھوڑ دیتی ہے اور لوگوں کو گناہوں سے نہیں روکتی تووہ اپنے اس ترکِ فرض کی شامت میں مبتلا ئے عذاب ہوتی ہے۔ کثیر احادیث میں بھی یہ چیز بیان کی گئی ہے ،ان میں سے 3 احادیث درج ذیل ہیں :

(1)… سرکارِ عالی وقار، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ مخصوص لوگوں کے عمل کی وجہ سے عذابِ عام نہیں کرتا جب تک کہ عام طور پر لوگ ایسا نہ کریں کہ ممنوعات کو اپنے درمیان ہوتا دیکھتے رہیں اور اس کے روکنے اور منع کرنے پر قادر ہونے کے باوجود اس سے نہ روکیں ،نہ منع کریں۔جب ایسا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ عذاب میں عام و خاص سب کو مبتلا کردیتا ہے۔ (شرح السنہ، کتاب الرقاق، باب الامر بالمعروف والنہی عن المنکر، ۷ / ۳۵۸، الحدیث: ۴۰۵۰)

(2)…حضرت جریر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، میں نے سرورِ کائنات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ’’ کسی قوم میں جو شخص گناہوں میں سرگرم ہواور وہ لوگ قدرت کے باوجود اس کو نہ روکیں تواللہ تعالیٰ مرنے سے پہلے اُنہیں عذاب میں مبتلا کر دیتا ہے۔ (ابو داؤد، اول کتاب الملاحم، باب الامر والنہی، ۴ / ۱۶۴، الحدیث: ۴۳۳۹)

(3)… حضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ، تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ خدا کی قسم! تم ضرور نیکی کی دعوت دیتے رہنا اور برائی سے منع کرتے رہنا اور تم ضرور ظلم کرنے والے کے ہاتھوں کو پکڑ لینا اورا سے ضرور حق پر عمل کے لئے مجبور کرنا ورنہ اللہ تعالیٰ تمہارے دل بھی ایک جیسے کر دے گا پھر تم پر بھی اسی طرح لعنت کرے گا جس طرح بنی اسرائیل پر لعنت کی گئی۔ (ابو داؤد، اول کتاب الملاحم، باب الامر والنہی، ۴ / ۱۶۳، الحدیث: ۴۳۳۶-۴۳۳۷)

اللہ تعالیٰ ہمیں ایک دوسرے کو نیکی کی دعوت دینے اور برائی سے منع کرنے کی توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔([1])


[1] ۔۔۔۔ نیکی کی دعوت دینے اور برائی سے منع کرنے کے بارے میں اہم معلومات حاصل کرنے کے لئے امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی کتاب’’نیکی کی دعوت‘‘(مطبوعہ مکتبۃ المدینہ) کا مطالعہ فرمائیں۔