Home ≫ ur ≫ Surah Al Anfal ≫ ayat 29 ≫ Translation ≫ Tafsir
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ تَتَّقُوا اللّٰهَ یَجْعَلْ لَّكُمْ فُرْقَانًا وَّ یُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَ یَغْفِرْ لَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ(29)
تفسیر: صراط الجنان
{اِنْ تَتَّقُوا اللّٰهَ:اگر تم اللہ سے ڈرو گے۔}جو شخص رب تعالیٰ سے ڈرے اور اس کے حکم پر چلے تواللہ تعالیٰ اسے تین خصوصی انعام عطا فرمائے گا ۔
پہلا انعام یہ کہ اسے فُرقان عطا فرمائے گا۔ یعنی اللہ تعالیٰ اس کے دل کو ایسا نور اور توفیق عطا کرے گا جس سے وہ حق و باطل کے درمیان فرق کر لیا کرے۔ (خازن، الانفال، تحت الآیۃ: ۲۹، ۲ / ۱۹۱)
مومن کی فراست کے بارے میں حضرت ابو امامہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’اِتَّقُوْا فَرَاسَۃَ الْمُؤْمِنِ فَاِنَّہٗ یَنْظُرُ بِنُوْرِ اللہِ‘‘ مومن کی فراست و دانائی سے ڈرو وہ اللہ کے نور سے دیکھتا ہے۔ (معجم الاوسط، باب الباء، من اسمہ بکر، ۲ / ۲۷۱، الحدیث: ۳۲۵۴)
امیر المومنین حضرت عثمان غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے دورِ خلافت میں ایک مرتبہ ایک شخص آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی بارگاہ میں حاضر ی کے لئے جا رہا تھا کہ راستے میں ایک اجنبیہ عورت پر اس کی نگاہ پڑ گئی۔ جب حضرت عثمان غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے فرمایا: ہمارے پاس بعض حضرات اس حالت میں آتے ہیں کہ ان کی آنکھ میں زنا کا اثر ہوتا ہے۔ اس شخص نے عرض کی : کیا ابھی وحی بند نہیں ہوئی؟ فرمایا : یہ وحی نہیں بلکہ مومن کی فراست ہے۔( تفسیر قرطبی، الحجر، تحت الآیۃ: ۷۵، ۵ / ۳۳، الجزء العاشر)
دوسرا انعام یہ کہ اس کے سابقہ گناہ مٹا دیئے جائیں گے اور تیسرا نعام یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے عیبوں کو چھپا لے گا۔([1])
[1] ۔۔۔ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کی ضرورت،اہمیت اور ترغیب وغیرہ پر مشتمل معلومات حاصل کرنے کے لئے کتاب’’خوف خدا‘‘(مطبوعہ مکتبۃ المدینہ) کا مطالعہ فرمائیں۔