banner image

Home ur Surah Al Anfal ayat 40 Translation Tafsir

اَلْاَ نْفَال

Al Anfal

HR Background

وَ قَاتِلُوْهُمْ حَتّٰى لَا تَكُوْنَ فِتْنَةٌ وَّ یَكُوْنَ الدِّیْنُ كُلُّهٗ لِلّٰهِۚ-فَاِنِ انْتَهَوْا فَاِنَّ اللّٰهَ بِمَا یَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ(39)وَ اِنْ تَوَلَّوْا فَاعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ مَوْلٰىكُمْؕ-نِعْمَ الْمَوْلٰى وَ نِعْمَ النَّصِیْرُ(40)

ترجمہ: کنزالایمان اور اگر ان سے لڑو یہاں تک کہ کوئی فساد باقی نہ رہے اور سارا دین اللہ ہی کا ہوجائے پھر اگر وہ باز رہیں تو اللہ ان کے کام دیکھ رہا ہے ۔ اور اگر وہ پھریں تو جان لو کہ اللہ تمہارا مولیٰ ہے تو کیا ہی اچھا مولیٰ اور کیا ہی اچھا مددگار۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور ان سے لڑو یہاں تک کہ کوئی فساد باقی نہ رہے اور سارا دین اللہ ہی کا ہوجائے پھر اگر وہ باز آجائیں تو اللہ ان کے کام دیکھ رہا ہے۔ اور اگریہ روگردانی کریں تو جان لو کہ اللہ تمہارامددگارہے ، کیا ہی اچھا مولیٰ اور کیا ہی اچھا مددگار۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ قَاتِلُوْهُمْ حَتّٰى لَا تَكُوْنَ فِتْنَةٌ:اور ان سے لڑو یہاں تک کہ کوئی فساد باقی نہ رہے۔}اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے ایمان والو! ان کافروں سے لڑو یہاں تک کہ شرک کاغلبہ نہ رہے اوراللہ تعالیٰ کا دین اسلام غالب ہو جائے ، پھر اگر وہ اپنے کفر سے باز آجائیں تو اللہ تعالیٰ  ان کے کام دیکھ رہا ہے،وہ انہیں اس کی اور ان کے اسلام لانے کی جزا دے گااور اگریہ لوگ ایمان لانے سے روگردانی کریں تو جان لو کہ اللہ تعالیٰ   تمہارامددگارہے ، تم اسی کی مدد پر بھروسہ رکھو اور ان کی دشمنی کی پرواہ نہ کرو اور اللہ تعالیٰ کیا ہی اچھا مولیٰ اور کیا ہی اچھا مددگار ہے۔( جلالین، الانفال، تحت الآیۃ: ۳۹، ص۱۵۱،تفسیر سمرقندی، الانفال، تحت الآیۃ: ۳۹، ۲ / ۱۸، روح البیان، الانفال، تحت الآیۃ: ۳۹، ۳ / ۳۴۵، ملتقطاً)

جہاد کے2 فضائل:

            اس آیت میں جہاد کا ذکر ہوااس مناسبت سے یہاں جہاد کے دو فضائل ملاحظہ ہوں ،

(1)…حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ،نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’اللہ تعالیٰ کی راہ میں ایک گھڑی ٹھہرنا حجر اسود کے پاس شب قدر میں قیام کرنے سے بہتر ہے۔( شعب الایمان، السابع والعشرون من شعب الایمان۔۔۔۔ الخ، ۴ / ۴۰، الحدیث: ۴۲۸۶)

(2)…حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،رسول کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ’’جو شخص میرے راستے میں جہاد کرتا ہے میں اس کا ضامن ہوں ،اگر میں اس کی روح قبض کرتا ہوں تو اسے جنت کا وارث بناتا ہوں اور اگر واپس(گھر) لوٹاتا ہوں تو ثواب اور مال غنیمت کے ساتھ لوٹاتا ہوں۔(ترمذی، کتاب فضائل الجہاد، باب ما جاء فی فضل الجہاد، ۳ / ۲۳۱، الحدیث: ۱۶۲۶)