banner image

Home ur Surah Al Anfal ayat 61 Translation Tafsir

اَلْاَ نْفَال

Al Anfal

HR Background

وَ اِنْ جَنَحُوْا لِلسَّلْمِ فَاجْنَحْ لَهَا وَ تَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِؕ-اِنَّهٗ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ(61)

ترجمہ: کنزالایمان اور اگر وہ صلح کی طرف جھکیں تو تم بھی جھکو اور اللہ پر بھروسہ رکھو بیشک وہی ہے سنتا جانتا۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور اگر وہ صلح کی طرف مائل ہوں تو تم بھی مائل ہوجاؤ اوراللہ پر بھروسہ رکھو بیشک وہی سننے والا جاننے والا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اِنْ جَنَحُوْا لِلسَّلْمِ فَاجْنَحْ لَهَا:اور اگر وہ صلح کی طرف مائل ہوں تو تم بھی مائل ہوجاؤ ۔} اس سے پہلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے مومن بندوں کو دشمنوں کے مقابلے میں قوت کی تیاری اور انہیں خوفزدہ کرنے کا سامان کرنے کا حکم دیا اور اس آیت میں یہ حکم دیا کہ اگر وہ صلح کی طرف مائل ہوں اور صلح کی درخواست کریں تو ان کی صلح قبول کر لو۔ (خازن، الانفال، تحت الآیۃ: ۶۱، ۲ / ۲۰۷)

کفار سے صلح سے متعلق 3مسائل:

            اس آیت میں کفار سے صلح کا ذکر ہواا س مناسبت سے یہاں ہم صلح سے متعلق تین مسائل ذکر کرتے ہیں :

(1)…اگر صلح مسلمانوں کے حق میں بہتر ہو تو صلح کرنا جائز ہے اگرچہ کچھ مال لے کر یا دے کر صلح کی جائے اور صلح کے بعد اگر مصلحت صلح توڑنے میں ہو تو توڑ دیں مگر یہ ضروری ہے کہ پہلے انھیں اس کی اطلاع کردیں اور اطلاع کے بعد فوراً جنگ شروع نہ کریں بلکہ اتنی مہلت دیں کہ کافر بادشاہ اپنے تمام ممالک میں اس خبر کو پہنچا سکے۔ یہ اس صورت میں ہے کہ صلح میں کوئی مدت مُعیَّن نہ کی گئی ہو اور اگر مدت معین کی گئی ہو تو مدت پوری ہونے پر اطلاع دینے کی کچھ حاجت نہیں۔ (درمختار وردالمحتار، کتاب الجہاد، مطلب فی بیان نسخ المثلۃ، ۶ / ۲۱۲)

(2)… جس مشرک سے معاہدہ کیا جائے وہ مشرکینِ عرب میں سے نہ ہو کیونکہ عرب کے مشرکین سے صرف اسلام قبول کیا جائے گا یا جنگ۔ (بدائع الصنائع، کتاب السیر، رکن العقد فی الامان المؤبد وشرائطہ، ۶ / ۷۸)

(3)… مرتد ہونے والوں سے صرف اسلام قبول کیا جائے یا ان سے جنگ کی جائے گی، ان سے نہ صلح جائز ہے اور نہ جِزیہ لینا جائز ہے۔