Home ≫ ur ≫ Surah Al Ankabut ≫ ayat 59 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَنُبَوِّئَنَّهُمْ مِّنَ الْجَنَّةِ غُرَفًا تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاؕ-نِعْمَ اَجْرُ الْعٰمِلِیْنَ(58)الَّذِیْنَ صَبَرُوْا وَ عَلٰى رَبِّهِمْ یَتَوَكَّلُوْنَ(59)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ: اور بیشک جو ایمان لائے اورانہوں نے اچھے کام کئے۔} یہاں سے بطورِ خاص ہجرت کرنے والوں اور عمومی طور پر ہر نیک کام کرنے والے مسلمان کی جز ابیان کی جارہی ہے ،چنانچہ ارشاد فرمایا کہ بیشک جو لوگ ایمان لائے اورانہوں نے اچھے کام کئے جن میں یہ ہجرت کرنا بھی داخل ہے تو ضرور ہم انہیں جنت کے ایسے بالا خانوں پر جگہ دیں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی،وہ ہمیشہ ان بالا خانوں میں رہیں گے اور اچھے عمل کرنے والوں کیلئے یہ کیا ہی اچھا اجرہے۔
جنّتی بالا خانوں کے اوصاف:
یہاں جنتی بالاخانوں کے اوصاف سے متعلق دو اَحادیث ملاحظہ ہوں :
(1)… حضرت ابوسعید خدری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’بے شک جنتی لوگ اپنے اوپر بالا خانے والوں کو ایسے دیکھیں گے جس طرح اُفُق میں مشرق یا مغرب کی جانب کسی روشن ستارے کو دیکھتے ہوں کیونکہ ان کے مقامات کے درمیان فرق ہو گا۔ صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ نے عرض کی: یا رسولَ اللہ! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، وہ تو انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی منزلیں ہیں ،دوسرے وہاں کیسے پہنچ سکتے ہیں ؟ ارشاد فرمایا: ’’کیوں نہیں !اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے،وہ لوگ پہنچ سکیں گے جو اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اور رسولوں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی تصدیق کی۔( بخاری، کتاب بدء الخلق، باب ما جاء فی صفۃ الجنّۃ وانّہا مخلوقۃ، ۲ / ۳۹۳، الحدیث: ۳۲۵۶)
(2)…حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَاللہ تَعَالٰیوَجْہَہُ الْکَرِیْم سے روایت ہے ،سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جنت میں ایسے بالاخانے ہیں جن کا اندرونی حصہ باہر سے اور بیرونی حصہ اندر سے نظر آتا ہے ۔ایک دیہاتی نے کھڑے ہوکرعرض کی: یا رسولَ اللہ! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، یہ بالا خانے کس کے لئے ہیں ؟ ارشاد فرمایا: ’’یہ اس کے لئے ہیں جس نے اچھی گفتگو کی ،کھانا کھلایا،ہمیشہ روزہ رکھا اور رات کے وقت جبکہ لوگ سو رہے ہوں ، اللہ تعالیٰ کے لئے نماز پڑھی۔ (ترمذی، کتاب صفۃ الجنّۃ، باب ما جاء فی صفۃ غرف الجنّۃ، ۴ / ۲۳۶، الحدیث: ۲۵۳۵)
{اَلَّذِیْنَ صَبَرُوْا وَ عَلٰى رَبِّهِمْ یَتَوَكَّلُوْنَ: وہ جنہوں نے صبر کیااور اپنے رب ہی پر بھروسہ رکھتے ہیں ۔} یعنی اچھے عمل کرنے والے وہ لوگ ہیں جنہوں نے تکلیفوں،مصیبتوں اور سختیوں پرصبرکیا،مشرکین کی ایذائیں برداشت کیں اور ہجرت کرکے دین کی خاطروطن بھی چھوڑدیامگردین ِاسلام کونہ چھوڑااوریہ لوگ ایسے ہیں کہ اپنے تمام کاموں میں اللہ تعالیٰ پرہی بھروسہ رکھتے ہیں۔(روح البیان، العنکبوت، تحت الآیۃ: ۵۹، ۶ / ۴۸۶، خازن، العنکبوت، تحت الآیۃ: ۵۹، ۳ / ۴۵۵، ملتقطاً)