banner image

Home ur Surah Al Araf ayat 100 Translation Tafsir

اَلْاَعْرَاف

Al Araf

HR Background

اَوَ لَمْ یَهْدِ لِلَّذِیْنَ یَرِثُوْنَ الْاَرْضَ مِنْۢ بَعْدِ اَهْلِهَاۤ اَنْ لَّوْ نَشَآءُ اَصَبْنٰهُمْ بِذُنُوْبِهِمْۚ-وَ نَطْبَعُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ فَهُمْ لَا یَسْمَعُوْنَ(100)

ترجمہ: کنزالایمان اور کیا وہ جو زمین کے ما لکوں کے بعد اس کے وارث ہوئے انہیں اتنی ہدایت نہ ملی کہ ہم چاہیں تو انہیں ان کے گناہوں پر آفت پہنچائیں اور ہم ان کے دلوں پر مہر کرتے ہیں کہ وہ کچھ نہیں سنتے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور کیا وہ لوگ جو زمین والوں کے بعد اس کے وارث ہوئے اُنہیں اِس بات نے بھی ہدایت نہ دی کہ اگر ہم چاہیں تو ان کے گناہوں کے سبب انہیں پکڑلیں اور ہم ان کے دلوں پر مہرلگادیتے ہیں تووہ کچھ نہیں سنتے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ اَوَ لَمْ یَهْدِ لِلَّذِیْنَ:اور کیا ان لوگوں کو ہدایت نہ ملی۔} اس سے پہلی آیات میں اللہ تعالیٰ نے گزشتہ امتوں کے کفار کا تفصیلی اور اجمالی حال بیان فرمایا اب اس آیت میں اُن واقعات کو بیان کرنے کی حکمت کا ذکر ہے کہ یہ واقعات ان موجودہ کافروں کی ہدایت کیلئے بیان کئے گئے ہیں تاکہ ان سے یہ عبرت پکڑیں اور ایمان لائیں۔ (تفسیر کبیر، الاعراف، تحت الآیۃ: ۱۰۰، ۵ / ۳۲۳، ملتقطاً)

            آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ مشرکینِ مکہ جو قومِ نوح، قومِ ثمود، اور قومِ مدین کے بعد ان علاقوں میں آباد ہوئے ہیں اتنے کم فہم اور نادان ہیں کہ یہ لوگ گزشتہ قوموں پر عذاب کے آثار دیکھ کر اتنی عبرت بھی حاصل نہیں کرتے کہ جن کی سرزمین کا انہیں وارث بنایا گیا اُن کا نافرمانی کے سبب کتنا برا انجام ہوا ؟ کیا ان لوگوں کو اتنی بات بھی سمجھ نہیں آتی کہ جس ربِّ قدیرعَزَّوَجَلَّ نے پچھلی قوموں کو ان کے کرتوتوں کی سزا دی وہ آج انہیں بھی سزا دینے پر قادر ہے۔

{ وَ نَطْبَعُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ:اور ہم ان کے دلوں پر مہرلگادیتے ہیں۔} اس کا معنی یہ ہے کہ جس کے سامنے اللہ تعالیٰ نے ہدایت کے راستے واضح فرما دئیے اور گزشتہ امتوں کی مثالیں بھی بیان فرما دیں وہ اس کے بعد بھی اپنے کفر اور سرکشی پر قائم رہے تو اللہ تعالیٰ اس کے دل پر مہر لگا دیتا ہے جس کے سبب وہ کسی حق بات کو قبول کرنے کیلئے سنتا ہی نہیں۔ (البحر المحیط، الاعراف، تحت الآیۃ: ۱۰۰، ۴ / ۳۵۲)

            اس آیت میں نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو تسلی دی گئی ہے کہ آپ کے ہر طرح سے انہیں نصیحت کرنے کے باوجود بھی اگریہ لوگ ایمان نہیں لاتے تو آپ غم نہ کریں ،آپ کی تبلیغ کے مؤثِّر ہونے میں کوئی کمی نہیں ہے بلکہ اصل بات یہ ہے کہ انہیں کفر و ہٹ دھرمی کی سزا دینے کیلئے ہم نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی ہے۔