Home ≫ ur ≫ Surah Al Fajr ≫ ayat 17 ≫ Translation ≫ Tafsir
كَلَّا بَلْ لَّا تُكْرِمُوْنَ الْیَتِیْمَ(17)وَ لَا تَحٰٓضُّوْنَ عَلٰى طَعَامِ الْمِسْكِیْنِ(18)
تفسیر: صراط الجنان
{كَلَّا بَلْ لَّا تُكْرِمُوْنَ الْیَتِیْمَ: ہرگزنہیں بلکہ تم یتیم کی عزت نہیں کرتے۔} ارشادفرمایا کہ عزت و ذلت کا معیاروہ ہرگزنہیں جو تم نے سمجھ رکھا ہے کہ عزت ،دولت کی وجہ سے اور ذلت، غربت کی وجہ سے ہوتی ہے ، مال ودولت کی یہ تقسیم تو اللّٰہ تعالیٰ کی حکمت ہے کہ کبھی کسی حکمت سے دشمن کو دولت دے دیتا ہے اورکبھی مخلص بندے کو فقر و فاقہ میں مبتلا کردیتا ہے۔ اصل عزت و ذلت کا معیار طاعت و مَعصِیَت پر ہے لیکن کفار اس حقیقت کو نہیں سمجھتے اور یونہی ان کے جاہل مُقَلِّد بھی اس حقیقت کو نہیں سمجھتے۔ تم میں سے اللّٰہ تعالیٰ کی بارگاہ میں جو ذلیل ہے وہ وہ نہیں جو مال کی کمی کا شکار ہے بلکہ اللّٰہ تعالیٰ کے ہاں تمہاری ذلت کا سبب یہ ہے کہ تم یتیم کی عزت نہیں کرتے اور دولت مند ہونے کے باوجوداُن کے ساتھ اچھے سلوک نہیں کرتے اور انہیں اُن کے حقوق نہیں دیتے جن کے وہ وارث ہیں ۔ مقاتل نے کہا کہ امیہ بن خلف کے پاس قد امہ بن مظعون یتیم تھے وہ انہیں ان کا حق نہیں دیتا تھا، اس پر یہ آیتِ مبارکہ نازل ہوئی۔( خازن، الفجر، تحت الآیۃ: ۱۷، ۴ / ۳۷۷-۳۷۸)
{وَ لَا تَحٰٓضُّوْنَ عَلٰى طَعَامِ الْمِسْكِیْنِ: اور تم ایک دوسرے کو مسکین کے کھلانے کی ترغیب نہیں دیتے۔} یعنی تمہاری ذلت کا دوسرا سبب یہ ہے کہ تم خود بھی کھانے کی خیرات نہیں کرتے اوردوسروں کو بھی اس کی رغبت نہیں دیتے بلکہ اس سے روکتے ہو۔