banner image

Home ur Surah Al Furqan ayat 11 Translation Tafsir

اَلْفُرْقَان

Al Furqan

HR Background

بَلْ كَذَّبُوْا بِالسَّاعَةِ- وَ اَعْتَدْنَا لِمَنْ كَذَّبَ بِالسَّاعَةِ سَعِیْرًا(11)اِذَا رَاَتْهُمْ مِّنْ مَّكَانٍۭ بَعِیْدٍ سَمِعُوْا لَهَا تَغَیُّظًا وَّ زَفِیْرًا(12)وَ اِذَاۤ اُلْقُوْا مِنْهَا مَكَانًا ضَیِّقًا مُّقَرَّنِیْنَ دَعَوْا هُنَالِكَ ثُبُوْرًاﭤ(13)لَا تَدْعُوا الْیَوْمَ ثُبُوْرًا وَّاحِدًا وَّ ادْعُوْا ثُبُوْرًا كَثِیْرًا(14)

ترجمہ: کنزالایمان بلکہ یہ تو قیامت کو جھٹلاتے ہیں اور جو قیامت کو جھٹلائے ہم نے اس کے لیے تیار کر رکھی ہے بھڑکتی ہوئی آگ۔ جب وہ انہیں دُور جگہ سے دیکھے گی تو سُنیں گے اس کا جوش مارنا اور چنگھاڑنا۔ اور جب اس کی کسی تنگ جگہ میں ڈالے جائیں گے زنجیروں میں جکڑے ہوئے تو وہاں موت مانگیں گے۔ فرمایا جائے گا آج ایک موت نہ مانگو اور بہت سی موتیں مانگو۔ ترجمہ: کنزالعرفان بلکہ انہوں نے قیامت کو جھٹلایا ہے اور ہم نے قیامت کو جھٹلانے والوں کیلئے بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے۔ جب وہ آگ انہیں دُور کی جگہ سے دیکھے گی تو کافر اس کا جوش مارنا اور چنگھاڑنا سُنیں گے۔ اور جب انہیں اس آگ کی کسی تنگ جگہ میں زنجیروں میں جکڑکر ڈالا جائے گا تو وہاں موت مانگیں گے۔ ۔(فرمایا جائے گا) آج ایک موت نہ مانگو اور بہت سی موتیں مانگو۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{بَلْ: بلکہ۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، ان کافروں  نے آپ صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شان میں  گستاخیاں  ہی نہیں  کیں  بلکہ انہوں  نے قیامت کو بھی جھٹلایا ہے اور ہم نے قیامت کو جھٹلانے والوں  کیلئے بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے۔(مدارک، الفرقان، تحت الآیۃ: ۱۱، ص۷۹۶، ملخصاً)

{اِذَا رَاَتْهُمْ مِّنْ مَّكَانٍۭ بَعِیْدٍ: جب وہ آگ انہیں  دُور کی جگہ سے دیکھے گی۔} ارشاد فرمایا کہ جب وہ بھڑکتی ہوئی آگ انہیں  دُور کی جگہ سے دیکھے گی تو اس قدر جوش مارے گی کہ کافر اس کا جوش مارنا اور چنگھاڑنا سُنیں  گے۔ دُور کی جگہ سے مراد ایک برس کی راہ ہے اور بعض مفسرین کے نزدیک سو برس کی راہ مراد ہے اور آگ کا دیکھنا کچھ بعید نہیں ،  اللہ تعالیٰ چاہے تو اس کو حیات، عقل اور دیکھنے کی صلاحیت عطا فرمادے۔ بعض مفسرین کے نزدیک ا س سے جہنم میں  مامور فرشتوں  کا دیکھنا مراد ہے۔( خازن، الفرقان، تحت الآیۃ: ۱۲، ۳ / ۳۶۷)

{وَ اِذَاۤ اُلْقُوْا: اور جب انہیں  ڈالا جائے گا۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جب ان کفار کو اس آگ کی کسی تنگ جگہ میں جوانتہائی کرب و بے چینی پیدا کرنے والی ہو، زنجیروں  میں  جکڑکر اس طرح ڈالا جائے گا کہ اُن کے ہاتھ گردنوں  سے ملا کر باندھ دیئے گئے ہوں  یا اس طرح کہ ہرہر کافر اپنے اپنے شیطان کے ساتھ زنجیروں  میں  جکڑا ہوا ہو، تو وہ وہاں  موت مانگیں  گے اور ’’وَاثَبُوْرَاہْ، وَاثَبُوْرَاہْ‘‘ یعنی ہائے! اے موت آجا، کا شور مچائیں  گے اور اس وقت ان سے فرمایا جائے گا:آج ایک موت نہ مانگو اور بہت سی موتیں  مانگو کیونکہ تم طرح طرح کے عذابوں  میں  مبتلا کئے جاؤ گے۔( مدارک، الفرقان، تحت الآیۃ: ۱۳-۱۴، ص۷۹۶-۷۹۷)

            حضرت انس بن مالک رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ سے روایت ہے،حضورِ اقدس صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’سب سے پہلے جس شخص کو آتشی لباس پہنایا جائے گا وہ ابلیس ہے اور اس کی ذُرِّیَّت اس کے پیچھے ہوگی اور یہ سب موت موت پکارتے ہوں  گے۔‘‘ ان سے کہا جائے گا: ’’آج ایک موت نہ مانگو بلکہ بہت سی موتیں  مانگو۔‘‘( مصنف ابن ابی شیبہ، کتاب ذکر النار، ما ذکر فیما اعدّ لاہل النار وشدّتہ، ۸ / ۹۹، الحدیث: ۵۲)