Home ≫ ur ≫ Surah Al Furqan ≫ ayat 21 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ قَالَ الَّذِیْنَ لَا یَرْجُوْنَ لِقَآءَنَا لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْنَا الْمَلٰٓىٕكَةُ اَوْ نَرٰى رَبَّنَاؕ-لَقَدِ اسْتَكْبَرُوْا فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ وَ عَتَوْ عُتُوًّا كَبِیْرًا(21)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ قَالَ الَّذِیْنَ لَا یَرْجُوْنَ لِقَآءَنَا: اورجو لوگ ہم سے ملنے کی امید نہیں رکھتے انہوں نے کہا۔} اس آیت سے سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رسالت کا انکار کرنے والوں کے مزید اعتراضات ذکر کر کے ا ن کا رد کیا گیا ہے۔ آیت کا خلاصہ یہ ہے ’’کفار جو کہ قیامت کے دن دوبارہ زندہ کئے جانے اور حشر نشر کو نہیں مانتے، اسی لئے وہ قیامت کے دن والی ہماری ملاقات کی امید نہیں رکھتے، وہ کہتے ہیں کہ ہمارے لئے رسول بنا کر یارسول کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نبوت و رسالت کے گواہ بنا کر ہم پر فرشتے کیوں نہ اتارے گئے ؟یا ہم اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کو کیوں نہیں دیکھتے جو ہمیں خود بتا دے کہ محمد مصطفٰی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اس کے رسول ہیں اللہ تعالٰی نے ارشاد فرمایا کہ بیشک انہوں نے اپنے دلوں میں تکبر کیا اور اُن کا تکبر انتہا کو پہنچ گیا ہے اور انہوں نے بہت بڑی سرکشی کی اور وہ سرکشی میں حد سے گزر گئے ہیں کہ معجزات کا مشاہدہ کرنے کے بعد بھی فرشتوں کے اپنے اوپر اترنے اور اللہ تعالٰی کو دیکھنے کا سوال کر رہے ہیں۔(ابوسعود، الفرقان، تحت الآیۃ: ۲۱، ۴ / ۱۲۹، روح البیان، الفرقان، تحت الآیۃ: ۲۱، ۶ / ۱۹۹-۲۰۰، ملتقطاً)