banner image

Home ur Surah Al Furqan ayat 22 Translation Tafsir

اَلْفُرْقَان

Al Furqan

HR Background

یَوْمَ یَرَوْنَ الْمَلٰٓىٕكَةَ لَا بُشْرٰى یَوْمَىٕذٍ لِّلْمُجْرِمِیْنَ وَ یَقُوْلُوْنَ حِجْرًا مَّحْجُوْرًا(22)

ترجمہ: کنزالایمان جس دن فرشتوں کو دیکھیں گے وہ دن مجرموں کی کوئی خوشی کا نہ ہوگا اور کہیں گے الٰہی ہم میں ان میں کوئی آڑ کردے رُکی ہوئی۔ ترجمہ: کنزالعرفان یاد کروجس دن لوگ فرشتوں کو دیکھیں گے تواس دن مجرموں کے لئے کوئی خوشخبری نہ ہوگی اوروہ کہیں گے: (یا اللہ ! ہمارے درمیان) کوئی روکی ہوئی آڑ کردے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{یَوْمَ یَرَوْنَ الْمَلٰٓىٕكَةَ: یاد کروجس دن لوگ فرشتوں  کو دیکھیں  گے۔} یعنی لوگ اپنی موت کے وقت روح نکالنے والے فرشتوں  کو اِس حال میں  دیکھیں  گے یا قیامت کے دن عذاب دینے پر مامور فرشتوں  کو اس حال میں  دیکھیں  گے کہ وہ ان سے کہہ رہے ہوں  گے’’اس دن مجرموں  کیلئے کوئی خوشخبری نہ ہوگی۔( بیضاوی، الفرقان، تحت الآیۃ: ۲۲، ۴ / ۲۱۳، جلالین مع صاوی، الفرقان، تحت الآیۃ: ۲۲، ۴ / ۱۴۳۲، ملتقطاً)

            یاد رہے کہ اس آیت میں  مجرموں  سے مرادکفار ہیں ، مومنین کو قیامت کے دن جنت کی بشارت سنائی جائے گی،جیساکہ ارشادِ باری تعالٰی ہے:

’’یَوْمَ تَرَى الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ یَسْعٰى نُوْرُهُمْ بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ بِاَیْمَانِهِمْ بُشْرٰىكُمُ الْیَوْمَ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاؕ-ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ‘‘( حدید:۱۲)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: جس دن تم مومن مردوں  اورایمان  والی عورتوں  کو دیکھو گے کہ ان کا نور ان کے آگے اور ان کی دائیں  جانب دوڑرہا ہے (فرمایا جائے گا کہ) آج تمہاری سب سے زیادہ خوشی کی بات وہ جنتیں  ہیں  جن کے نیچے نہریں   بہتی ہیں  تم ان میں  ہمیشہ رہو، یہی بڑی کامیابی ہے۔

{وَ یَقُوْلُوْنَ: اوروہ کہیں  گے۔} ا س آیت کی ایک تفسیر یہ ہے کہ قیامت کے دن کفار جب فرشتوں  کو دیکھیں  گے تو وہ فرشتوں  سے پناہ چاہتے ہوئے کہیں  گے:اے اللہ! عَزَّوَجَلَّ، ہمارے اور ان فرشتوں  کے درمیان کوئی روکی ہوئی آڑ کردے۔(روح البیان، الفرقان، تحت الآیۃ: ۲۲، ۶ / ۲۰۱) دوسری تفسیر یہ ہے،حضرت عبداللہ بن عباس  رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا  نے فرمایا: ’’فرشتے (ان کفار سے) کہیں  گے کہ مومن کے سوا کسی کے لئے جنت میں  داخل ہونا حلال نہیں ۔ (تو کافروں  اور جنت کے درمیان روکی ہوئی آڑ ہے۔)( خازن، الفرقان، تحت الآیۃ: ۲۲، ۳ / ۳۷۰) اسی لئے وہ دِن کفار کے لئے انتہائی حسرت و ندامت اور رنج وغم کا دن ہوگا۔