Home ≫ ur ≫ Surah Al Ghashiyah ≫ ayat 12 ≫ Translation ≫ Tafsir
فِیْ جَنَّةٍ عَالِیَةٍ(10)لَّا تَسْمَعُ فِیْهَا لَاغِیَةًﭤ(11)فِیْهَا عَیْنٌ جَارِیَةٌﭥ(12)فِیْهَا سُرُرٌ مَّرْفُوْعَةٌ(13)
تفسیر: صراط الجنان
{فِیْ جَنَّةٍ عَالِیَةٍ: بلند باغ میں ۔} نیک اعمال کرنے والے جنت میں ہوں گے جو کہ شان کے لحاظ سے بھی بلند ہے اور مکان و جگہ کے لحاظ سے بھی اونچی ہے۔ (خازن، الغاشیۃ، تحت الآیۃ: ۱۰، ۴ / ۳۷۲) مومنوں اور بلند جنت میں مناسبت یہ ہے کہ چونکہ مومن دنیا میں عاجز و مسکین بن کر رہے ، تکبر اور غرور سے دور رہے، اس کے عِوَض رب تعالیٰ انہیں بلندی اور شان عطا فرما دے گا۔
{لَا تَسْمَعُ فِیْهَا لَاغِیَةً: اس میں کوئی بیہودہ بات نہ سنیں گے۔} جَنّتی لوگ جنت میں نہ تو ناجائز بات سنیں گے جیسے جھوٹ، غیبت اور نہ ہی تکلیف دِہ باتیں جیسے لعن طعن اور تشنیع۔ یونہی جنتی نہ کوئی بے فائدہ بات سنیں گے اور نہ کوئی بیہودہ بات اورنہ دوزخیوں کی چیخ پکار جس سے ان کے عیش و آرام اور لذّت و راحت میں خَلَل آئے۔اس آیت سے اشارتاً یہ بھی سمجھایا گیا کہ بیہودہ باتوں سے بچنا نیک لوگوں کا شیوہ ہے جیسے یہاں اللّٰہ تعالیٰ نے اہلِ جنت کی فضیلت کے طور پر اسے بیان فرمایا۔
{فِیْهَا سُرُرٌ مَّرْفُوْعَةٌ: اس میں بلند تخت ہوں گے۔} جنت میں ایسے بلند تخت ہوں گے جن کی بلندی سو گز ہوگی مگر جب جنتی ان پر چڑھنا یا ان سے اترنا چاہیں گے تو وہ تخت خود بخود اوپر یا نیچے آجائیں گے۔ (روح البیان، الغاشیۃ، تحت الآیۃ: ۱۳، ۱۰ / ۴۱۵، ملتقطاً)