banner image

Home ur Surah Al Hadid ayat 23 Translation Tafsir

اَلْحَدِيْد

Hadid

HR Background

لِّكَیْلَا تَاْسَوْا عَلٰى مَا فَاتَكُمْ وَ لَا تَفْرَحُوْا بِمَاۤ اٰتٰىكُمْؕ-وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُوْرِ ﹰ (23)

ترجمہ: کنزالایمان اس لیے کہ غم نہ کھاؤ اس پر جو ہاتھ سے جائے اور خوش نہ ہو اس پر جو تم کو دیا اور اللہ کو نہیں بھاتا کوئی اترونا بڑائی مارنے والا ۔ ترجمہ: کنزالعرفان تاکہ تم اس پر غم نہ کھاؤ جو تم سے جاتی رہے اور اس پراتراؤنہیں جو تمہیں اللہ نے دیا ہے اور اللہ ہر متکبر، بڑائی جتانے والے کو ناپسند کرتاہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{لِكَیْلَا تَاْسَوْا عَلٰى مَا فَاتَكُمْ: تاکہ تم اس پر غم نہ کھاؤ جو تم سے جاتی رہے۔}  یعنی تمہیں  پہنچنے والی مصیبتیں  لوحِ محفوظ میں  لکھ دینے کی حکمت یہ ہے کہ دنیا کا جو ساز و سامان تمہارے ہاتھ سے جاتا رہے تم ا س پر غم نہ کھاؤ اور دنیا کا جو مال و متاع اللہ تعالیٰ نے تمہیں  دیاہے تم اس پر خوش نہ ہو اور یہ سمجھ لو کہ جو اللہ تعالیٰ نے مقدر فرمایا ہے ضرور ہونا ہے ،نہ غم کرنے سے کوئی ضائع شدہ چیز واپس مل سکتی ہے اور نہ فنا ہونے والی چیز اِترانے کے لائق ہے، تو ہونا یہ چاہیے کہ خوشی کی جگہ شکر اورغم کی جگہ صبر اختیا ر کرو ۔

             یہاں غم کی مذمت بیان ہوئی ہے اِس غم سے مراد انسان کی وہ حالت ہے جس میں  صبرنہ ہو اور اللہ تعالیٰ کی تقدیر پرراضی رہنا نہ پایا جائے اور ثواب کی امید بھی آدمی نہ رکھے جبکہ خوشی سے وہ اِترانا مراد ہے جس میں  مست ہو کر آدمی شکر سے غافل ہوجائے البتہ وہ رنج و غم جس میں  بندہ اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہو اور اس کی رضا پر راضی ہو ایسے ہی وہ خوشی جس پر حق تعالیٰ کا شکر گزار ہو ممنوع نہیں ۔

            حضرت امام جعفر صادق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ  فرماتے ہیں ’’ اے فرزند ِآدم! کسی چیز کے فُقدان پر کیوں  غم کرتا ہے؟ یہ اس کو تیرے پاس واپس نہ لائے گا اور کسی موجود چیز پر کیوں  اِتراتا ہے؟ موت اس کو تیرے ہاتھ میں  نہ چھوڑے گی۔( مدارک، الحدید، تحت الآیۃ: ۲۳، ص۱۲۱۱-۱۲۱۲، خازن، الحدید، تحت الآیۃ: ۲۳، ۴ / ۲۳۱-۲۳۲، ملتقطاً)