banner image

Home ur Surah Al Hadid ayat 5 Translation Tafsir

اَلْحَدِيْد

Hadid

HR Background

هُوَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ فِیْ سِتَّةِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰى عَلَى الْعَرْشِؕ-یَعْلَمُ مَا یَلِجُ فِی الْاَرْضِ وَ مَا یَخْرُ جُ مِنْهَا وَ مَا یَنْزِلُ مِنَ السَّمَآءِ وَ مَا یَعْرُجُ فِیْهَاؕ-وَ هُوَ مَعَكُمْ اَیْنَ مَا كُنْتُمْؕ-وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ(4)لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ-وَ اِلَى اللّٰهِ تُرْجَعُ الْاُمُوْرُ(5)

ترجمہ: کنزالایمان وہی ہے جس نے آسمان اور زمین چھ دن میں پیدا کئے پھر عرش پر استوا ء فرمایا جیسا اس کی شان کے لائق ہے جانتا ہے جو زمین کے اندر جا تا ہے اور جو اس سے باہر نکلتا ہے اور جو آسمان سے اترتا ہے اور جو اس میں چڑھتا اور وہ تمہارے ساتھ ہے تم کہیں ہو اور اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے ۔ اسی کی ہے آسمانوں اور زمین کی سلطنت اور اللہ ہی کی طرف سب کاموں کی رجوع ۔ ترجمہ: کنزالعرفان وہی ہے جس نے آسمان اور زمین چھ دن میں پیدا کیے پھر عرش پر استوا فرمایا جیسا اس کی شان کے لائق ہے، وہ جانتا ہے جو کچھ زمین کے اندر جا تا ہے اور جوکچھ اس سے باہر نکلتا ہے اور جو کچھ آسمان سے اترتا ہے اور جوکچھ اس میں چڑھتا ہے اور وہ تمہارے ساتھ ہے جہاں بھی تم ہو اور اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے۔ آسمانوں اور زمین کی سلطنت اسی کیلئے ہے اور اللہ ہی کی طرف سب کاموں کو لوٹایا جاتا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{هُوَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ فِیْ سِتَّةِ اَیَّامٍ: وہی ہے جس نے آسمان اور زمین چھ دن میں  پیدا کیے۔} یہاں  سے اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت اور علم کے بارے میں  بیان فرمایا، چنانچہ اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ وہی ہے جس نے آسمان اور زمین دنیا کے اَیّام کے حساب سے چھ دن میں  پیدا کئے۔ حضرت حسن  رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ  نے فرمایا کہ اگر اللہ تعالیٰ چاہتا توپلک جھپکنے میں  زمین و آسمان پیدا کردیتا لیکن اس کی حکمت کا یہی تقاضاہوا کہ چھ دن کو اصل بنائے اور ان پر مدار رکھے۔اور ارشاد فرمایا کہ پھر اللہ تعالیٰ نے عرش پر اِستواء فرمایا جیسا اس کی شان کے لائق ہے، جو کچھ زمین کے اندر جا تا ہے خواہ وہ دانہ ہو یا پانی کاقطرہ، خزانہ ہو یا مردہ ،اور جوکچھ اس سے باہر نکلتا ہے خواہ وہ نباتات ہو یا دھات یا اور کوئی چیز اور جو کچھ آسمان سے اُترتا ہے جیسے رحمت و عذاب ، فرشتے اور بارش اور جوکچھ آسمان میں  چڑھتا ہے جیسے اَعمال اور دعائیں ، ان سب کو اللہ تعالیٰ جانتا ہے اور وہ عام طور پراپنے علم وقدرت کے ساتھ اور خاص طور پر اپنے فضل و رحمت کے ساتھ تمہارے ساتھ ہے چاہے تم جہاں  بھی ہو اور اللہ تعالیٰ تمہارے کام دیکھ رہا ہے تو وہ قیامت کے دن تمہیں  تمہارے اعمال کے مطابق جزا دے گا۔( مدارک، الحدید، تحت الآیۃ: ۴، ص۱۲۰۷، جلالین، الحدید، تحت الآیۃ: ۴، ص۴۴۹، ملتقطاً)

            اس آیت میں  غفلت کی نیند سونے والوں  اور گناہوں  میں  مصروف لوگوں  کے لئے بڑی نصیحت ہے ،انہیں  چاہئے کہ اپنی غفلت کی نیند سے بیدار ہو جائیں  اور گناہ کرتے وقت اللہ تعالیٰ سے ڈریں  اور اس سے حیا کریں  کیونکہ اللہ تعالیٰ کو ان کے اعمال معلوم ہیں  اور وہ ان کا ہر کام دیکھ رہا ہے اور یہ جہاں  بھی چلے جائیں  اور جو حیلہ اور تدبیر اپنا لیں  ، مگرکسی جگہ اور کسی صورت اللہ تعالیٰ سے چھپ نہیں  سکتے اور وہ ان کے اعمال کے مطابق انہیں  جزا اور سزا دینے پر قدرت بھی رکھتا ہے۔اللہ تعالیٰ ہمیں  اپنا خوف نصیب فرمائے اور گناہوں  سے بچنے اور نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔