banner image

Home ur Surah Al Hajj ayat 10 Translation Tafsir

اَلْحَجّ

Al Hajj

HR Background

وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یُّجَادِلُ فِی اللّٰهِ بِغَیْرِ عِلْمٍ وَّ لَا هُدًى وَّ لَا كِتٰبٍ مُّنِیْرٍ(8)ثَانِیَ عِطْفِهٖ لِیُضِلَّ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِؕ-لَهٗ فِی الدُّنْیَا خِزْیٌ وَّ نُذِیْقُهٗ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ عَذَابَ الْحَرِیْقِ(9)ذٰلِكَ بِمَا قَدَّمَتْ یَدٰكَ وَ اَنَّ اللّٰهَ لَیْسَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِیْدِ(10)

ترجمہ: کنزالایمان اور کوئی آدمی وہ ہے کہ اللہ کے بارے میں یوں جھگڑتا ہے کہ نہ تو علم نہ کوئی دلیل اور نہ کوئی روشن نوشتہ۔ حق سے اپنی گردن موڑے ہوئے تاکہ اللہ کی راہ سے بہکادے اس کے لئے دنیا میں رسوائی ہے اور قیامت کے دن ہم اسے آگ کا عذاب چکھائیں گے ۔ یہ اس کا بدلہ ہے جو تیرے ہاتھوں نے آگے بھیجا اوراللہ بندوں پر ظلم نہیں کرتا۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور کوئی آدمی وہ ہے جو اللہ کے بارے میں بغیر علم اور بغیر ہدایت اور بغیر کسی روشن کتاب کے جھگڑتا ہے ۔ اس حال میں کہ وہ حق سے اپنی گردن موڑے ہوئے ہے تاکہ اللہ کی راہ سے بھٹکا دے ،اس کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور قیامت کے دن ہم اسے آگ کا عذاب چکھائیں گے۔ یہ اس کا بدلہ ہے جو تیرے ہاتھوں نے آگے بھیجا اور (اس لیے) کہ اللہ بندوں پر ظلم نہیں کرتا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یُّجَادِلُ فِی اللّٰهِ بِغَیْرِ عِلْمٍ:اورکوئی آدمی وہ ہے جو اللہ کے بارے میں  بغیرعلم کے جھگڑتا ہے۔} شانِ نزول :یہ آیت ابوجہل وغیرہ کفار کی ایک جماعت کے بارے میں  نازل ہوئی جو  اللہ تعالیٰ کی صفات میں  جھگڑا کرتے تھے اور اس کی طرف ایسے اوصاف منسوب کرتے تھے جو اس کی شان کے لائق نہیں ۔ چنانچہ اس آیت اور ا س کے بعد والی دو آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ کافروں  میں  کوئی آدمی وہ ہے جو  اللہ تعالیٰ کی شان و صفت کے بارے میں  یوں  جھگڑتا ہے کہ اس کے پاس نہ تو علم ہے، نہ کوئی دلیل ہے اور نہ کوئی روشن تحریر ہے ، اس کے باوجود اس کا انداز یہ ہے کہ وہ اپنی بات پر اِصرار کئے ہوئے اورتکبر کی بنا پر حق سے اپنی گردن موڑے ہوئے ہے تاکہ وہ لوگوں  کو  اللہ تعالیٰ کی راہ سے بھٹکا دے اور اس کے دین سے مُنحرف کر دے،اس کے لیے دنیا میں  رسوائی ہے اور قیامت کے دن  اللہ تعالیٰ اسے آگ کا عذاب چکھائے گا اور ا س سے کہا جائے گا کہ یہ اس کفر و تکذیب کا بدلہ ہے جو تو نے دنیا میں  کیا اور  اللہ تعالیٰ کی شان یہ ہے کہ وہ بندوں  پر ظلم نہیں  کرتااور کسی کو جرم کے بغیر پکڑتا ہے اور نہ ہی کسی کے جرم کے بدلے گرفت فرماتا ہے۔( خازن، الحج، تحت الآیۃ: ۸-۱۰، ۳ / ۳۰۰، مدارک، الحج، تحت الآیۃ: ۸-۱۰، ص۷۳۲، ملتقطاً)

آیت’’وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یُّجَادِلُ‘‘ سے معلوم ہونے والے اَحکام:

            اس آیت سے دو اَحکام معلوم ہوئے

(1)… آدمی کو کوئی بات علم اور سند و دلیل کے بغیر نہیں  کہنی چاہئے اور خاص طور پر  اللہ تعالیٰ کی شان میں  ہر گز ایسی کوئی بات نہ کرے جو اس کی عظمت و شان کے لائق نہ ہو اور علم ،سند اور دلیل کے بغیر ہو۔

(2)…علم والے کے خلاف جو بات بے علمی سے کہی جائے گی وہ باطل ہوگی ۔

            ہمارے آج کے زمانے کا حال بھی کچھ ایسا ہی ہے کہ ہر آدمی اپنی عقل سے جو چاہتا ہے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے بارے میں  کہتا ہے اور پھراس پر اِصرار کرتا ہے بلکہ دوسروں  کو مجبور کرتا ہے کہ اُس کی بات مانیں  اگرچہ اس کی بات عقل و نقل سے دور، قرآن و حدیث کے خلاف اور جہالت و حماقت سے بھرپور ہو۔