banner image

Home ur Surah Al Hajj ayat 12 Translation Tafsir

اَلْحَجّ

Al Hajj

HR Background

یَدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا یَضُرُّهٗ وَ مَا لَا یَنْفَعُهٗؕ-ذٰلِكَ هُوَ الضَّلٰلُ الْبَعِیْدُ(12)یَدْعُوْا لَمَنْ ضَرُّهٗۤ اَقْرَبُ مِنْ نَّفْعِهٖؕ-لَبِئْسَ الْمَوْلٰى وَ لَبِئْسَ الْعَشِیْرُ(13)

ترجمہ: کنزالایمان اللہ کے سوا ایسے کو پوجتے ہیں جو ان کا بُرا بھلا کچھ نہ کرے یہی ہے دور کی گمراہی۔ ایسے کو پوجتے ہیں جس کے نفع سے نقصان کی توقع زیادہ ہے بیشک کیا ہی بُرا مولیٰ اور بیشک کیا ہی بُرا رفیق۔ ترجمہ: کنزالعرفان وہ اللہ کے سوا اس (بت) کی عبادت کرتا ہے جو نہ اسے نقصان پہنچائے اور نہ اسے نفع دے۔ یہی دور کی گمراہی ہے۔ وہ اسے پوجتے ہیں جس کا نقصان اس کے نفع سے زیادہ ہے بیشک وہ کیا ہی برا مولیٰ ہے اور بیشک کیا ہی برا ساتھی ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{یَدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا یَضُرُّهٗ: وہ  اللہ کے سوا اس (بت) کی عبادت کرتا ہے جو نہ اسے نقصان پہنچائے۔}

ارشاد فرمایا کہ وہ لوگ مُرتد ہونے کے بعد بت پرستی کرتے ہیں  اور  اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے کی بجائے اس کی عبادت کرتے ہیں  جو نہ انہیں  نقصان پہنچا سکتا ہے اور نہ نفع دے سکتا ہے کیونکہ وہ بے جان ہے ،ایسے خداؤں  کی پوجاانتہا درجے کی گمراہی ہے۔( مدارک، الحج، تحت الآیۃ: ۱۲، ص۷۳۳، روح البیان، الحج، تحت الآیۃ: ۱۲، ۶ / ۱۲، ملتقطاً)

{ یَدْعُوْا لَمَنْ ضَرُّهٗۤ اَقْرَبُ مِنْ نَّفْعِهٖ:وہ اس کو پوجتے ہیں  جس کانقصان اس کے نفع سے زیادہ ہے۔} اس آیت میں  نقصان سے مراد واقعی نقصان ہے ، یعنی دنیا میں  قتل اور آخر ت میں  دوزخ کا عذاب۔ اور نفع سے مراد ان کا خیالی نفع یعنی بتوں  کی شفاعت وغیرہ ہے یعنی یہ کفار بتوں  سے جس نفع کی امید رکھتے ہیں  وہ تو بہت دور ہے کہ ناممکن ہے جبکہ ان کا حقیقی نقصان عنقریب ضرور دیکھ لیں  گے۔