Home ≫ ur ≫ Surah Al Hajj ≫ ayat 15 ≫ Translation ≫ Tafsir
مَنْ كَانَ یَظُنُّ اَنْ لَّنْ یَّنْصُرَهُ اللّٰهُ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ فَلْیَمْدُدْ بِسَبَبٍ اِلَى السَّمَآءِ ثُمَّ لْیَقْطَعْ فَلْیَنْظُرْ هَلْ یُذْهِبَنَّ كَیْدُهٗ مَا یَغِیْظُ(15)
تفسیر: صراط الجنان
{مَنْ كَانَ یَظُنُّ:جو یہ خیال کرتا ہے۔} اس آیت میں نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور آپ کے دین کی مخالفت کرنے اور ان سے دشمنی رکھنے والوں کی ناکامی اور محرومی کو بیان کیا گیا ہے ،چنانچہ اس آیت کی ایک تفسیر یہ ہے کہ جو شخص یہ خیال کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ دنیا میں اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دین کو غلبہ عطا فرما کر اور آخرت میں ان کے درجے بلند فرما کر ان کی مدد نہیں فرمائے گا،لیکن اس کا خیال غلط ثابت ہوتا ہے اور وہ یوں غصے میں آجاتا ہے تو اسے چاہیے کہ غصہ دلانے والی چیز کو ختم کرنے کیلئے ہر طرح کی کوشش کرلے حتّٰی کہ گھر میں چھت سے رسی باند ھ کراپنے آپ کو پھانسی دے لے ، پھر اس بات پر غور کرے کہ کیا اس کی کوئی تدبیر اللہ تعالیٰ کی وہ مدد روک سکتی ہے جس پر اسے غصہ آتا ہے۔ دوسری تفسیر یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت میں اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور ان کے دین کا مدد گار ہے اور ان کے حاسدین اور دشمنوں میں سے جو شخص یہ خیال کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت میں اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور ان کے دین کی مدد نہیں فرمائے گا،پھر اپنامطلب پورا نہ ہونے کی وجہ سے وہ جل بھُن گیا تو اسے چاہئے کہ کسی طرح آسمان تک پہنچ کراس مدد کو مَوقوف کروا دے جو ا س کے غیظ و غضب کا باعث ہے اور ظاہر ہے کہ ایسا کوئی کر ہی نہیں سکتا تو اس کا غضب میں آنا اور غصہ کرنا بیکار ہے۔( تفسیرکبیر،الحج، تحت الآیۃ: ۱۵، ۸ / ۲۱۰-۲۱۱، ابوسعود، الحج، تحت الآیۃ: ۱۵، ۴ / ۱۱، البحر المحیط، الحج، تحت الآیۃ: ۱۵، ۶ / ۳۳۲، ملتقطاً)
اللہ تعالیٰ مسلمانوں کا مددگار ہے:
اس آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ عاجزہر گز نہیں بلکہ وہ اپنے بندوں پر غالب ہے اور اپنے محبوب بندوں کی مدد فرماتا ہے ۔یاد رہے کہ کفار دین ِاسلام کو صفحہ ِ ہستی سے مٹانے اور اس کے نور کو بجھانے کا ارادہ رکھتے تھے لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور ان کے سچے غلاموں کی مدد فرمائی،کفار کو نیست و نابود کیا اور ان کے لشکروں کو شکست و ہزیمت سے دوچار کر دیا،اسی طرح آج بھی کفار دین ِاسلام کو ختم کرنے کے ناپاک عَزائم اور ارادے رکھتے ہیں اور ا س کے لئے ہر طرح کے ذرائع بھی استعمال کر رہے ہیں لیکن ان کی یہ تمام تر کوششیں اسلام کو مٹا نہیں سکتیں کیونکہ اللہ تعالیٰ دین ِاسلام اور اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے غلاموں کا مددگار ہے البتہ مسلمانوں کو چاہئے کہ جب وہ کفار کی طرف سے کسی مشکل میں گرفتار ہو جائیں اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے فوری طور پر انہیں مدد نہ پہنچے تو وہ اللہ تعالیٰ کی رضاپر راضی رہیں اور دشمنوں کی طرف سے پہنچنے والی اَذِیَّتوں پر صبر کریں کیونکہ حق غالب رہے گا کبھی مغلوب نہ ہو گا اور اللہ تعالیٰ نے چاہا تو عنقریب مسلمانوں سے یہ مشکلات دور ہو جائیں گی اور کفار و مشرکین کی راحتیں ختم ہو کر رہ جائیں گی۔