banner image

Home ur Surah Al Hajj ayat 39 Translation Tafsir

اَلْحَجّ

Al Hajj

HR Background

اُذِنَ لِلَّذِیْنَ یُقٰتَلُوْنَ بِاَنَّهُمْ ظُلِمُوْاؕ-وَ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى نَصْرِهِمْ لَقَدِیْرُﰳ(39)

ترجمہ: کنزالایمان پروانگی عطا ہوئی انہیں جن سے کافر لڑتے ہیں اس بنا پر کہ ان پر ظلم ہوا اور بیشک اللہ اُن کی مدد کرنے پر ضرور قادر ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان جن سے لڑائی کی جاتی ہے انہیں اجازت دیدی گئی ہے کیونکہ ان پر ظلم کیا گیا ہے اور بیشک اللہ ان کی مدد کرنے پر ضرور قادر ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اُذِنَ:اجازت دیدی گئی ہے۔} شانِ نزول: کفار ِمکہ صحابۂ کرام رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُمْ کو ہاتھ اور زبان سے شدید اِیذائیں  دیتے اور تکلیفیں  پہنچاتے رہتے تھے اورصحابۂ کرام رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُمْ حضور پُر نور صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پاس اس حال میں  پہنچتے تھے کہ کسی کا سر پھٹا ہے ،کسی کا ہاتھ ٹوٹا ہے اورکسی کا پاؤں  بندھا ہوا ہے۔ روزانہ اس قسم کی شکایتیں  بارگاہِ اقدس میں  پہنچتی تھیں  اورصحابہ کرام رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُمْ حضور انور صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دربار میں  کفار کے ظلم و ستم کی فریادیں  کیا کرتے اور آپ یہ فرما دیا کرتے کہ’’ صبر کرو، مجھے ابھی جہاد کا حکم نہیں  دیا گیا ہے۔ جب حضور اکرم صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت فرمائی ،تب یہ آیت نازل ہوئی اور یہ وہ پہلی آیت ہے جس میں  کفار کے ساتھ جنگ کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ مشرکین کی طرف سے جن مسلمانوں  سے لڑائی کی جاتی ہے انہیں  مشرکین کے ساتھ جہاد کرنے کی اجازت دیدی گئی ہے کیونکہ ان پر ظلم کیا گیا ہے اور بیشک  اللہ تعالیٰ اِن مسلمانوں  کی مدد کرنے پر ضرور قادر ہے۔( روح البیان، الحج، تحت الآیۃ: ۳۹، ۶ / ۳۸)