banner image

Home ur Surah Al Hajj ayat 55 Translation Tafsir

اَلْحَجّ

Al Hajj

HR Background

وَ لَا یَزَالُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فِیْ مِرْیَةٍ مِّنْهُ حَتّٰى تَاْتِیَهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً اَوْ یَاْتِیَهُمْ عَذَابُ یَوْمٍ عَقِیْمٍ(55)

ترجمہ: کنزالایمان اور کافر اس سے ہمیشہ شک میں رہیں گے یہاں تک کہ ان پر قیامت آجائے اچانک یا ان پر ایسے دن کا عذاب آئے جس کا پھل ان کے لیے کچھ اچھا نہ ہو۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور کافر اس سے ہمیشہ شک میں رہیں گے یہاں تک کہ ان پر اچانک قیامت آجائے یا ان پر ایسے دن کا عذاب آئے جس میں ان کیلئے کوئی خیر نہ ہو۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ لَا یَزَالُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فِیْ مِرْیَةٍ مِّنْهُ: اور کافر اس سے ہمیشہ شک میں  رہیں  گے۔} یعنی کافرقرآن سے یا دینِ اسلام کے بارے میں  ہمیشہ شک میں  رہیں  گے یہاں  تک کے ان پرقیامت آجائے یا انہیں  موت آجائے کیونکہ موت بھی قیامت ِ صغریٰ ہے یا ان پر ایسے دن کا عذاب آئے جس میں  ان کیلئے کوئی خیر نہ ہو۔اس دن سے بدر کا دن مراد ہے جس میں  کافروں  کے لئے کچھ کشادگی اور راحت نہ تھی اور بعض مفسرین کے نزدیک اس سے قیامت کا دن مراد ہے اور ’’اَلسَّاعَۃُ‘‘ سے قیامت آنے سے پہلے کی چیزیں  مراد ہیں ۔( مدارک، الحج، تحت الآیۃ: ۵۵، ص۷۴۵)

آیت ’’وَ لَا یَزَالُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا‘‘ سے معلوم ہونے والے مسائل:

           اس آیت سے دو مسئلے معلوم ہوئے

(1)…اَزلی کافر کے لئے کوئی دلیل مفید نہیں  ،وہ ہمیشہ شک میں  گرفتار رہے گا۔

(2)… موت کے وقت، یا قیامت میں  یا  اللہ تعالیٰ کا عذاب دیکھ کر کفار ایمان قبول کر لیتے ہیں  مگر وہ ایمان  اللہ عَزَّوَجَلَّ کے نزدیک معتبر نہیں ۔