banner image

Home ur Surah Al Hijr ayat 30 Translation Tafsir

اَلْحِجْر

Al Hijr

HR Background

فَسَجَدَ الْمَلٰٓىٕكَةُ كُلُّهُمْ اَجْمَعُوْنَ(30)اِلَّاۤ اِبْلِیْسَؕ-اَبٰۤى اَنْ یَّكُوْنَ مَعَ السّٰجِدِیْنَ(31)

ترجمہ: کنزالایمان تو جتنے فرشتے تھے سب کے سب سجدے میں گرے۔ سوا ابلیس کے اس نے سجدہ والوں کا ساتھ نہ مانا۔ ترجمہ: کنزالعرفان تو جتنے فرشتے تھے سب کے سب سجدے میں گرگئے۔ سوا ئے ابلیس کے ،اس نے سجدہ والوں کے ساتھ ہونے سے انکار کردیا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{فَسَجَدَ:تو سجدے میں  گرگئے۔} یعنی جب حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی تخلیق مکمل ہوئی اور اللّٰہ تعالیٰ نے ان میں  روح ڈال دی تو جتنے فرشتے تھے سب کے سب ایک ساتھ سجدے میں  گرگئے۔ (ابوسعود، الحجر، تحت الآیۃ: ۳۰، ۳ / ۲۲۴)

فرشتوں  نے کسے سجدہ کیا؟

            فرشتوں  کے اس سجدے سے متعلق بعض علماء فرماتے ہیں  کہ یہ سجدہ اللّٰہ تعالیٰ کے لئے تھا اور حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے اعزاز کے لئے منہ ان کی طرف تھا جیسے کعبہ کو منہ کرنے میں  ہے (کہ سجدہ اللّٰہ تعالیٰ کے لئے کیا جاتا ہے اور منہ کعبہ شریف کی طرف ہوتا ہے) اور بعض علماء نے فرمایا کہ یہ سجدہ تعظیم و تکریم کے طور پر حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ہی تھا۔(رد المحتار، کتاب الحظر والاباحۃ، باب الاستبراء وغیرہ، ۹ / ۶۳۲)

            علامہ اسماعیل حقی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے اس سے متعلق بڑی پیاری بات ارشاد فرمائی ہے کہ ’’یہ سجدہ درحقیقت اس نور کی تعظیم کے لئے تھا جو حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی مبارک پیشانی میں  چمک رہا تھا اور وہ سیّدُ المرسَلین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا نور تھا۔ (روح البیان، الحجر، تحت الآیۃ: ۳۰، ۴ / ۴۶۲)

{ اِلَّاۤ اِبْلِیْسَ:سوا ئے ابلیس کے۔} یعنی جب اللّٰہ تعالیٰ نے فرشتوں  کو سجدہ کرنے کا حکم دیا تو فرشتے سجدے میں  گر گئے لیکن ابلیس نے ان سجدہ کرنے والے فرشتوں  کے ساتھ ہونے سے انکار کر دیا اور حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو سجدہ نہ کیا۔ (خازن، الحجر، تحت الآیۃ: ۳۱، ۳ / ۱۰۱-۱۰۲، ملخصاً)