banner image

Home ur Surah Al Hijr ayat 72 Translation Tafsir

اَلْحِجْر

Al Hijr

HR Background

لَعَمْرُكَ اِنَّهُمْ لَفِیْ سَكْرَتِهِمْ یَعْمَهُوْنَ(72)

ترجمہ: کنزالایمان اے محبوب تمہاری جان کی قسم بیشک وہ اپنے نشہ میں بھٹک رہے ہیں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اے حبیب! تمہاری جان کی قسم! بیشک وہ کافر یقینااپنے نشہ میں بھٹک رہے ہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{لَعَمْرُكَ:اے محبوب! تمہاری جان کی قسم!}  اس آیت میں اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے حبیب اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے خطاب فرمایا، حضرت عبد اللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں’’اس آیت کا معنی یہ ہے کہ اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ کی جان کی قسم! حضرت عبد اللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا  مزید فرماتے ہیں کہ اللّٰہ تعالیٰ  کی مخلوق میں سے کوئی جان بارگاہِ الٰہی میں آپ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی جانِ پاک کی طرح عزت و حرمت نہیں رکھتی اور اللّٰہ تعالیٰ نے سیّد المرسَلین  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی عمر کے سوا کسی کی عمر اور زندگی کی قسم نہیں فرمائی یہ مرتبہ صرف حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  ہی کا ہے۔ اس قسم کے بعد  اللّٰہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ’’ بیشک وہ کافر یقینا اپنے نشہ میں بھٹک رہے ہیں ۔(خازن، الحجر، تحت الآیۃ: ۷۲، ۳ / ۱۰۶، ملخصاً)

            نوٹ: بعض مفسرین نے فرمایا کہ یہ کلام فرشتوں نے حضرت لوط  عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے فرمایا۔(مدارک، الحجر،  تحت الآیۃ:۷۲، ص۵۸۵)

اللّٰہ تعالیٰ کی بارگاہ میں نبی کریم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   کا مقام:

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں:  اے مسلمان ! یہ مرتبۂ  جلیلہ اس جانِ محبوبیت کے سو ا کسے  میسر ہوا کہ قرآنِ عظیم نے ان کے شہرکی قسم کھائی ، ان کی باتوں کی قسم کھائی ، ان کے زمانے کی قسم کھائی ،ان کی جان کی قسم کھائی، صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ ہاں اے مسلمان! محبوبیتِ کبریٰ کے یہی معنی ہیں۔ ابنِ مردویہ اپنی تفسیر میں حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے راوی، حضور سید المرسلین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں: اللّٰہ تعالیٰ نے کبھی کسی  کی زندگی کی قسم یاد نہ فرمائی سوائے محمد صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہ وَسَلَّمَ کے کہ آیۂ لَعَمْرُكَ  میں فرمایا :تیری جان کی قسم، اے محمد!

ابو یعلیٰ، ابن جریر، ابن مردویہ ، بیہقی، ابو نعیم، ابن عساکر، بغوی حضرت عبد اللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے راوی:اللّٰہ تعالیٰ نے ایسا کوئی نہ بنایا ،نہ پیدا کیا ،نہ آفرینش فرمایا جو اسے محمد  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ  سے زیادہ عزیز ہو ، نہ کبھی ان کی جان کے سوا کسی جان کی قسم یاد فرمائی کہ ارشاد کرتا ہے: مجھے تیری جان کی قسم وہ کافر اپنی مستی میں بہک رہے ہیں۔

امام حجۃ الاسلام محمد غزالی احیاء العلوم اور امام محمد بن الحاج عبدری مکی مدخل اور امام احمد محمد خطیب قسطلانی مواہب لدنیہ اور علامہ شہاب الدین خفاجی نسیم الریاض میں ناقل حضرت امیر المومنین عمر فاروق اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ ایک حدیثِ طویل میں حضور سید المرسلین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سے عرض کرتے ہیں : یارسولَ اللّٰہ!  میرے ماں باپ حضور  پر قربان،بیشک حضور کی بزرگی خدا تعالیٰ کے نزدیک اس حد کو پہنچی کہ حضور کی زندگی کی قسم یاد فرمائی ،نہ باقی انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  کی۔ اور تحقیق حضور کی فضلیت خدا کے یہاں اس نہایت کی ٹھہری کہ حضور کی خاکِ پاکی قسم یاد فرمائی کہ  ارشاد کرتا ہے: مجھے قسم اس شہر کی۔(فتاویٰ رضویہ، ۳۰ / ۱۵۹-۱۶۲)

حدائقِ بخشش میں  آپ رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کیا خوب فرماتے ہیں:

وہ خدانے ہے مرتبہ تجھ کو دیا نہ کسی کو ملے نہ کسی کو ملا

کہ کلامِ مجید نے کھائی شہا تِرے شہرو کلام و بقا کی قسم