banner image

Home ur Surah Al Isra ayat 38 Translation Tafsir

بَنِیْٓ اِسْرَآءِیْل (اَلْاَسْرَاء)

Al Isra

HR Background

وَ لَا تَمْشِ فِی الْاَرْضِ مَرَحًاۚ-اِنَّكَ لَنْ تَخْرِقَ الْاَرْضَ وَ لَنْ تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُوْلًا(37)كُلُّ ذٰلِكَ كَانَ سَیِّئُهٗ عِنْدَ رَبِّكَ مَكْرُوْهًا(38)

ترجمہ: کنزالایمان اور زمین میں اتراتا نہ چل بیشک تو ہر گز زمین نہ چیر ڈالے گا اور ہرگز بلندی میں پہاڑوں کو نہ پہنچے گا۔ یہ جو کچھ گزرا ان میں کی بُری بات تیرے رب کو ناپسند ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور زمین میں اتراتے ہوئے نہ چل بیشک توہر گز نہ زمین کو پھاڑ دے گا اور نہ ہرگز بلندی میں پہاڑوں کو پہنچ جائے گا۔ ان تمام کاموں میں سے جو برے کام ہیں وہ تمہارے رب کے نزدیک ناپسندیدہ ہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ لَا تَمْشِ فِی الْاَرْضِ مَرَحًا:اور زمین میں  اتراتے ہوئے نہ چل۔} یعنی تکبر و خود نمائی سے نہ چل۔( جلالین، الاسراء، تحت الآیۃ: ۳۷، ص۲۳۳)

اسلام ہماری مُعاشرت اور رہن سہن کے طریقے بھی سکھاتا ہے:

            یاد رہے کہ فخر و تکبر کی چال اور متکبرین کی سی بیٹھک وغیرہ سب ممنوع ہیں ، ہمارے چلنے پھرنے بیٹھنے اٹھنے میں  تواضع اور اِنکساری ہونی چاہیے، گفتگو نرم ہو اور چلنا آہستگی اور وقار کے ساتھ ہو ۔ متکبرانہ اور اَوباشوں  اور لفنگوں  والی چال اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کو ناپسند ہے۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ اسلام ہمیں  صرف عقائد و عبادات ہی کی تعلیم نہیں  دیتا بلکہ ہماری معاشرت اور رہن سہن کے طریقے بھی ہمیں  بتاتا ہے۔ مسلمان کی زندگی کے ہر پہلو سے اسلامی پہلو کی جھلک نظر آنی چاہیے۔ ان مسلمانوں  پر افسوس ہے جنہیں  کفار کے طریقوں  پر عمل کرنے میں  تو فخر محسوس ہوتا ہے اور اسلامی طریقے اپنانے میں  شرم محسوس ہوتی ہے۔ آیت میں  فرمایا گیا کہ زمین میں  اتراتے ہوئے نہ چل بیشک توہر گز نہ زمین کو پھاڑ دے گا اور نہ ہرگز بلندی میں  پہاڑوں  کو پہنچ جائے گا۔ معنی یہ ہیں  کہ تکبر و خود نمائی سے کچھ فائدہ نہیں  البتہ کئی صورتوں  میں  گناہ لازم ہو جاتا ہے لہٰذا اترانا چھوڑو اور عاجزی و انکساری قبول کرو۔

چلنے کی چند سنتیں  اور آداب

یہاں  آیت کی مناسبت سے چلنے کی چند سنتیں  اور آداب یاد رکھیں :

(1)…اگر موقع ہو تو راستے کے کنارے کنارے چلیں ۔

(2)…نہ اتنا تیز چلیں  کہ لوگوں  کی نظریں  اٹھیں  نہ اتنا آہستہ کہ آپ مریض معلوم ہوں  بلکہ درمیانی چال چلیں ۔

(3)…لفنگوں  کی طرح گریبان کھول کر ،اکڑتے ہوئے ہر گز نہ چلیں  کہ یہ شُرفا کی چال نہیں  بلکہ احمقوں  اور مغروروں  کی چال ہے۔

(4)… چلنے میں  یہ بھی احتیاط کریں  کہ جوتے کی آواز پیدا نہ ہو ۔

(5)… راہ چلنے میں  پریشان نظری یعنی ادھر ادھر دیکھنے سے بچیں ۔

(6)…راستے میں  دو عورتیں  کھڑی ہوں  یا جا رہی ہوں  تو ان کے بیچ میں  سے نہ گزریں  ۔

(7)…پھدکتے ہوئے بازاری انداز میں  نہ چلیں  بلکہ نظریں  نیچی کئے ہوئے پُروقار طریقے پر چلیں ۔