banner image

Home ur Surah Al Isra ayat 39 Translation Tafsir

بَنِیْٓ اِسْرَآءِیْل (اَلْاَسْرَاء)

Al Isra

HR Background

ذٰلِكَ مِمَّاۤ اَوْحٰۤى اِلَیْكَ رَبُّكَ مِنَ الْحِكْمَةِؕ-وَ لَا تَجْعَلْ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ فَتُلْقٰى فِیْ جَهَنَّمَ مَلُوْمًا مَّدْحُوْرًا(39)

ترجمہ: کنزالایمان یہ ان وحیوں میں سے ہے جو تمہارے رب نے تمہاری طرف بھیجی حکمت کی باتیں اور اے سننے والے اللہ کے ساتھ دوسرا خدا نہ ٹھہرا کہ تو جہنم میں پھینکا جائے گا طعنہ پاتا دھکے کھاتا۔ ترجمہ: کنزالعرفان یہ وحی کی اُن حکمت والی باتوں میں سے ہیں جو تمہارے رب نے تمہاری طرف بھیجی ہیں اور اے سننے والے! تو اللہ کے ساتھ دوسرا معبود نہ ٹھہرا ،ورنہ تجھے ملامت زدہ ، مردود کر کے جہنم میں ڈال دیا جائے گا ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{مِنَ الْحِكْمَةِ: حکمت والی باتوں  میں  سے۔} ارشاد فرمایا کہ اس (رکوع )میں  جو احکام دئیے گئے ہیں  وہ حکمت والے احکام ہیں  ، حکمت کا کام وہ ہے جس کی صحت پر عقل گواہی دے اور اُس سے نفس کی اصلاح ہو، یہاں  آیت میں  جو احکام دئیے گئے ہیں  وہ سب کے سب پُر اَز حکمت ہیں ۔ ان اَحکام کا خلاصہ یہ ہے: (1) اولاد کا قتل ناجائز و حرام ہے۔ (2) زنا کے قریب نہ جاؤ۔ (3) کسی جان کو ناحق قتل نہ کرو۔ (4) یتیم کے مال میں  خیانت سے بچو اور وقت پر اس کا مال اس کے حوالے کردو۔ (5) وعدہ پورا کرو۔ (6) ناپ تول میں  کمی زیادتی نہ کرو۔ (7) بغیر تحقیق کے باتوں  کے پیچھے نہ پڑو۔ (8) آنکھ، کان اور دل کی حفاظت کرو کہ ان کے متعلق سوال ہوگا۔ (9) زمین میں  اِترا کرنہ چلو۔ تکبر و خود نُمائی اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کو ناپسند اور عاجزی و اِنکساری پسند ہے۔ (10) شرک سے بچو۔ بعض مفسرین نے فرمایا کہ اِن آیات کا حاصل توحید اور نیکیوں  اور طاعتوں  کا حکم دینا اور دنیا سے بے رغبتی اور آخرت کی طرف رغبت دلانا ہے۔( خازن، الاسراء، تحت الآیۃ: ۳۹، ۳ / ۱۷۵)

            حضرت عبداللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَانے فرمایا کہ یہ اٹھارہ آیتیں  وَ لَا تَجْعَلْ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ سے مَدْحُوْرًا تک حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی تختیوں  میں  تھیں ، ان کی ابتدا توحید کے حکم سے ہوئی اور انتہا شرک کی ممانعت پر۔(مدارک، الاسراء، تحت الآیۃ: ۳۹، ص۶۲۴) اس سے معلوم ہوا کہ ہر حکمت کی اصل توحید و ایمان ہے اور کوئی قول و عمل اس کے بغیر قابلِ قبول نہیں۔