banner image

Home ur Surah Al Isra ayat 51 Translation Tafsir

بَنِیْٓ اِسْرَآءِیْل (اَلْاَسْرَاء)

Al Isra

HR Background

وَ قَالُـوْۤا ءَاِذَا كُنَّا عِظَامًا وَّ رُفَاتًا ءَاِنَّا لَمَبْعُوْثُوْنَ خَلْقًا جَدِیْدًا(49)قُلْ كُوْنُوْا حِجَارَةً اَوْ حَدِیْدًا(50)اَوْ خَلْقًا مِّمَّا یَكْبُرُ فِیْ صُدُوْرِكُمْۚ-فَسَیَقُوْلُوْنَ مَنْ یُّعِیْدُنَاؕ-قُلِ الَّذِیْ فَطَرَكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍۚ-فَسَیُنْغِضُوْنَ اِلَیْكَ رُءُوْسَهُمْ وَ یَقُوْلُوْنَ مَتٰى هُوَؕ-قُلْ عَسٰۤى اَنْ یَّكُوْنَ قَرِیْبًا(51)

ترجمہ: کنزالایمان اور بولے کیا جب ہم ہڈیاں اور ریزہ ریزہ ہوجائیں گے کیا سچ مچ نئے بن کر اٹھیں گے۔ تم فرماؤ کہ پتھر یا لوہا ہوجاؤ۔ یا اور کوئی مخلوق جو تمہارے خیال میں بڑی ہو تو اب کہیں گے ہمیں کون پھر پیدا کرے گا تم فرماؤ وہی جس نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا تھا تو اب تمہاری طرف مسخرگی سے سر ہلا کر کہیں گے یہ کب ہے تم فرماؤ شاید نزدیک ہی ہو۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور انہوں نے کہا: کیا جب ہم ہڈیاں اور ریزہ ریزہ ہوجائیں گے توکیا واقعی ہمیں نئے سرے سے پیدا کر کے اٹھایا جائے گا؟ تم فرماؤ کہ پتھر بن جاؤیا لوہا ۔ یا اور کوئی مخلوق جو تمہارے خیال میں بہت بڑی ہے تو اب کہیں گے :ہمیں دوبارہ کون پیدا کرے گا؟ تم فرماؤ: وہی جس نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا تو اب آپ کی طرف تعجب سے اپنے سر ہلاکر کہیں گے: یہ کب ہوگا؟ تم فرماؤ: ہوسکتا ہے کہ یہ نزدیک ہی ہو۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ قَالُوْا: اور انہوں  نے کہا۔} یہاں  سے آخر رکوع تک قیامت کے بارے میں  کفار کے عمومی اعتراض اور اس کے جواب کا بیان ہے چنانچہ کفار نے کہا کہ کیا جب ہم ہڈیاں  اور ریزہ ریزہ ہوجائیں  گے توکیا واقعی ہمیں  نئے سرے سے پیدا کر کے اٹھایا جائے گا؟ یہ بات اُنہوں  نے بہت تعجب سے کہی اور مرنے اور خاک میں  مل جانے کے بعد زندہ کئے جانے کو اُنہوں  نے بہت بعید سمجھا ۔ اللّٰہ تعالیٰ نے ان کا رد کیا اور اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ارشاد فرمایا کہ اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، تم فرماؤ کہ تم پتھر بن جاؤ یا لوہا یا اس سے بڑی کوئی مخلوق مثلاً آسمان بن جاؤ تب بھی اللّٰہ تعالیٰ تمہیں  زندگی دے سکتا ہے ، یہ سب ایسی چیزیں  ہیں  کہ زندگی سے دور ہیں  اور ان میں  کبھی تمہاری طرح روح نہ پھونکی گئی تو اگر اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ چاہے تو ان سب کو بھی زندگی دے سکتا ہے ،چہ جائیکہ ہڈیاں  اورجسم کے ذرّے، انہیں  زندہ کرنا اس کی قدرت سے کیا بعید ہے، یہ ہڈیاں  اور اَجسام تو پہلے بھی زندہ رہ چکے ہیں ۔ لہٰذا اللّٰہ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی تمہیں  زندہ کرے گا اور پہلی حالت کی طرف واپس فرمائے گا۔ اس کے بعد مزید فرمایا کہ یہ کفار اب کہیں  گے:ہمیں  دوبارہ کون پیدا کرے گا؟ تم فرماؤ کہ تمہیں  وہی دوبارہ پیدا کرے گا جس نے تمہیں  پہلی بار پیدا کیا۔ یہ سن کر کفار پھر بھی ماننے کی طرف نہیں  آئیں  گے بلکہ مذاق کے طور پر تعجب کے ساتھ اپنے سر ہلاکر کہیں  گے: یہ کب ہوگا؟ تو سرکارِدو عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے فرمایا گیا کہ تم فرمادو : ہوسکتا ہے کہ یہ نزدیک ہی ہو۔( خازن، الاسراء، تحت الآیۃ: ۴۹-۵۱، ۳ / ۱۷۷، مدارک، الاسراء، تحت الآیۃ: ۴۹-۵۱، ص۶۲۵-۶۲۶، ملتقطاً)