banner image

Home ur Surah Al Jasia ayat 5 Translation Tafsir

اَلْجَاثِيَة

Surah Al Jasia

HR Background

وَ اخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّهَارِ وَ مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ مِنَ السَّمَآءِ مِنْ رِّزْقٍ فَاَحْیَا بِهِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَ تَصْرِیْفِ الرِّیٰحِ اٰیٰتٌ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ(5)

ترجمہ: کنزالایمان اور رات اور دن کی تبدیلیوں میں اور اس میں کہ اللہ نے آسمان سے روزی کا سبب مینہ اُتارا تو اس سے زمین کو اس کے مرے پیچھے زندہ کیا اور ہواؤں کی گردش میں نشانیاں ہیں عقل مندوں کے لیے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور رات اور دن کی تبدیلیوں میں اور اس میں جو اللہ نے آسمان سے رزق کا سبب بارش اتاری تو اس سے زمین کو اس کے مرنے کے بعد زندہ کیا اور ہواؤں کی گردش میں عقل مندوں کے لئے نشانیاں ہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّهَارِ: اور رات اور دن کی تبدیلیوں  میں ۔} اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ رات اور دن کی تبدیلیوں  میں  کہ ان میں  سے ایک جاتا ہے تو دوسرا آ جاتا ہے، کبھی رات چھوٹی ہوتی ہے اور دن بڑا اور کبھی دن چھوٹا ہوتا ہے تو رات بڑی، کبھی یہ گرم ہوتے ہیں  اور کبھی سرد،رات اندھیری ہوتی ہے اور دن روشن،اسی طرح آسمان کی جانب سے اللہ تعالیٰ جو بندوں  کی روزی کاسبب یعنی بارش کا پانی نازل فرماتا ہے اور ا س سے خشک اور بنجر زمین کو سیراب کر کے اسے سرسبز و شاداب بنا دیتا ہے ،یونہی ہواؤں  کی جو گردش ہے کہ کبھی جنوب کی طرف چلتی ہیں  اور کبھی شمال کی طرف، کبھی مشرق اور کبھی مغرب کی طرف چلتی ہیں ، کبھی گرم چلتی ہیں کبھی سرد ،کبھی نفع پہنچاتی ہیں  تو کبھی نقصان،ان سب چیزوں  اور ان کے احوال میں  اللہ تعالیٰ کی قدرت اور وحدانیت پر دلالت کرنے والی نشانیاں  ہیں  کیونکہ یہ سب کسی قادر، مختار، واحد، حکمت والی اور مہربان ہستی کے وجود اور تصرف کے بغیر ممکن نہیں  اور یہ نشانیاں ان لوگوں  کے لئے ہیں  جو عقل مند ہیں ۔( تفسیرکبیر، الجاثیۃ، تحت الآیۃ: ۵، ۹ / ۶۷۰، روح البیان، الجاثیۃ، تحت الآیۃ: ۵، ۸ / ۴۳۶، ملتقطاً)

            اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعا لیٰ کی قدرت کے دلائل جاننے کی نیت سے سائنس اورریاضی کا علم حاصل کرنا عبادت ہے۔

قدرت کی نشانیوں  سے فائدہ اٹھانے والے لوگ:

            یہاں کائنات میں  اللہ تعالیٰ کی قدرت اور وحدانیت پردلالت کرنے والی مختلف نشانیاں  بیان فرمانے کے بعد ایک جگہ فرمایا’’ایمان والوں  کے لیے نشانیاں  ہیں ‘‘ دوسری جگہ ارشاد فرمایا’’یقین کرنے والوں  کے لیے نشانیاں  ہیں ‘‘ اور تیسری جگہ ارشاد فرمایا’’عقل مندوں  کے لئے نشانیاں  ہیں  ‘‘ اس کے بارے میں  امام فخر الدین رازی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں :میرے گما ن کے مطابق اس ترتیب کا سبب یہ ہوسکتا ہے کہ اگر تم ایمان والے ہو تو ان دلائل کو سمجھ جاؤ گے اور اگر تم فی الحال مومن نہیں  بلکہ حق اور یقین کے طلبگار ہو تو ان دلائل کو سمجھو اور اگر تم نہ ایمان والے ہو اور نہ یقین کرنے والے ، لیکن کم از کم عقلِ سلیم رکھنے والوں  میں  سے ہو تو ان دلائل کی معرفت حاصل کرنے کی خوب کوشش کرو۔( تفسیرکبیر، الجاثیۃ، تحت الآیۃ: ۵، ۹ / ۶۷۱)